مین سٹریم میڈیا ہو یا سوشل میڈیا، آج کل ایک ہی موضوع زیر بحث ہے اور وہ ہے 'کورونا'۔ یہاں تک کہ اگر آپ گھر میں اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھے ہیں یا لاک ڈاؤن کے بعد احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے اپنے دوست احباب سے ملے ہیں تو گفتگو کا آغاز کورونا وائرس سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’بلتستان اور قبرستان کھول دیے جائیں گے‘Node ID: 482436
-
اب ٹِک ٹاکرز کورونا کی آگاہی پیدا کریں گے؟Node ID: 483146
-
برداشت اور مہربانی کے جذبوں کو کیا ہوا؟Node ID: 483421
ہر جگہ اس وبا کا تذکرہ سن کر بعض اوقات تو ایسا لگنے لگتا ہے کہ یا تو ہم بھی اس وبا کی لپیٹ میں آچکے ہیں یا عنقریب یہ وائرس ہمیں بھی اپنا شکار بنا لے گا۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کی اہلیہ اور سماجی کارکن شنیرا اکرم بھی کچھ اسی قسم کے خوف میں مبتلا نظر آ رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’مجھے پاکستان میں رہتے ہوئے آٹھ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مجھے کبھی کسی چیز نے اتنا خوفزدہ نہیں کیا جتنا بطور ملک ہمارے اس وبا سے لڑنے کے طریقہ کار نے کیا ہے۔'
انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے ڈر ہے کہ 'ہم اب 'اگر ہمیں کورونا ہوگیا' کے مرحلے سے گزر چکے ہیں اس لیے ہر کسی کو اب اس کے بجائے '(کورونا) کب ہوگا' کے لیے تیار رہنا چاہیے۔'
I’ve been living in Pakistan for more than 8 years. I have seen a lot. But nothing has frightened me more than the way, we as a country, have handled this pandemic. I fear we are past the stage of “if we contract COVID” Every household must now prepare for “when”. #COVIDPakistan
— Shaniera Akram (@iamShaniera) June 7, 2020