Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

80سالہ سعودی 3عالمی زبانیں سیکھ کر ٹورسٹ گائیڈ بن گیا

  ابہا ..... چاچا سعید الیامی نے متعدد کمپنیوں میں ملازمت کرکے انگریزی،جرمن اور فرانسیسی زبانیں سیکھ لیں۔ وہ نجران کے علاقے میں ”ابو سند“ کے نام سے مشہور ہے۔ انہیں نجران ریجن میں سب سے بڑا ٹورسٹ گائیڈ مانا جاتا ہے۔ 80سالہ سعید الیامی غیر ملکیوں کے ساتھ کام کرکے انگریزی، جرمنی اور فرانسیسی زبانیں روانی سے بولتا ہے۔ انہوں نے العربہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے زبانیں سیکھنے کی کہانی یہ کہہ کر بتائی کہ میں نے اپنی عملی زندگی کے آغاز میں 2برس تک آرامکو میں کام کیا۔3ریال محنتانہ ہوتا تھا۔ وہاں سے آرامکو ہی کے ماتحت ایک اور کمپنی میں ملازم کے طور پر نجران چلا گیا وہاں میں نے 5برس تک کام کیا۔ انگریزی سیکھی۔ ڈیوٹی صبح 7بجے سے شام 7بجے تک ہوتی تھی۔ کمپنی میں عربی زبان کا ایک لفظ بھی نہیں بولا جاتا تھا۔ نجران سے خمیس مشیط چلا گیا وہاں ایک جرمن کمپنی کا ملازم ہوگیا۔ وہاں میں نے جرمن زبان سیکھی پھرایئرپورٹ پر کام کرنے والی ایک فرانسیسی کمپنی میں ملازمت کرلی اور اس طرح فرانسیسی زبان مجھے آئی۔ آگے چل کر 7برس تک ریڈ کراس سے وابستہ رہا۔ ابو سند کہتے ہیں کہ میں یہ تینوں زبانیں روانی سے بول سکتا ہوں لکھ نہیں سکتا۔ البتہ انگریزی زبان بڑے حروف میں ہو تو پڑھ بھی لیتا ہوں۔ جہاں تک عربی زبان کا تعلق ہے تو میں اس میں مہارت نہیں رکھتا کیونکہ میں نے ماضی میں کبھی عربی نہیں سیکھی۔ ابو سند 20برس سے نجران میں ٹورسٹ گائیڈ کے طور پر کام کررہے ہیں۔ سیاحوں کے ساتھ فطری انداز میں گفتگو کی بدولت باہر سے آنے والے سیاحوں کے حلقو ں میں مقبول ہیں۔ 7بیٹوں اور 6 بیٹیوں کے باپ ہیں۔ سب شادی شدہ ہیں۔ اپنے پوتوں پوتیوں، نواسوں اور نواسیوں کی تعداد سے لاعلم ہیں۔ زرعی فارموں میں بھی کام کا شوق ہے۔ میلوں او رنمائشوں میں شرکت پسندیدہ مشغلہ ہے۔ کسی بھی بیٹے نے باپ کا پیشہ نہیں سیکھا۔ صرف ایک بیٹی ٹورسٹ گائیڈ بننے میں دلچسپی رکھتی ہے تاہم وہ بھی الخرج میں نرس کے طور پر کام کررہی ہے۔

شیئر: