سعودی وزیر خارجہ نے برسلز کانفرنس میں موقف پیش کیا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ شامی بحران سے متعلق سعودی عرب کا موقف روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ شامی بحران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2254 اور جنیوا ٹریک ون کے مطابق ہی حل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایران شام کے مستقبل اور اس کے تشخص کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہواہے‘۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے شام اور خطے کے مستقبل سے متعلق برسلز کانفرنس میں شرکت کے موقع پر مملکت کا موقف پیش کیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’شامی بحران نے عوام کو بڑے دکھ دیے ہیں۔ اس سے خطے اور دنیا کا امن و استحکام متاثر ہوا ہے۔ اب بھی شامی عوام مصائب کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیںّ۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’مملکت اقوام متحدہ اور شام کے لیے اس کے خصوصی ایلچی کی کاوشوں کے ساتھ ہے۔ شامی المیہ ختم کرانے کی ہر کوشش کی حمایت ہمارا موقف ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ آئینی کمیٹی اپنا کام انجام دے‘۔
ایران سے متعلق سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ ایران شام کے مستقبل اور اس کے تشخص کے لیے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے‘۔
’ایران کا علاقائی منصوبہ بے حد خطرناک ہے۔ وہ فرقہ وارانہ ملیشیاؤں کو استعمال کرکے پڑوسی ممالک اور ان کے عوام کو تباہ کن خانہ جنگیوں کی آگ میں دھکیل کر خطے پر راج کرنا چاہتا ہے‘۔
انہوں نےمزید کہا کہ فرقہ وارانہ ملیشیا اور دہشتگرد تنظیمیں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ سعودی عرب ہر طرح کی دہشتگرد تنظیموں کی سرکوبی کو ضروری سمجھتا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اپنے یہاں لاکھوں شامیوں کی میزبانی کررہا ہے۔ ان کے ساتھ سعودی شہریوں جیسا معاملہ کررہا ہے۔ انہیں روزگار طبی خدمات کی سہولتیں فراہم کررہا ہے جبکہ ترکی، اردن اور لبنان میں لاکھوں شامی پناہ گزینوں کے لیے نگہداشت پروگرام بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔