بلدی بازار نے دبئی میں انٹرئیر ڈیزائن فراہم کیا ہے(فوٹو عرب نیوز)
دبئی کے حکام نے تقریبا چار ماہ قبل جیسے ہی متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وسیع احتیاطی تدابیر کا اعلان کی۔ 29 سالہ کاروباری لڑکی نے ناقابل تصور کام کرتے ہوئے فینسی ملبوسات کے ای بوتیک کا آغاز کردیا۔
ریٹا بینانی کا کاروباری منصوبہ ’بلدی بازار‘(روایتی مارکیٹ) ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو ان کے آبائی ملک مراکش کی عالمی سطح پر فنکارانہ دستکاری کے لیے مشہور ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’ میرے دوستوں اور اہلِ خانہ نےمجھے یہ کہتے ہوئے اس کا آغاز نہ کرنے کا کہا کہ یہ وقت ایسا کام کرنے کا نہیں ہےلیکن پھر میں نے سوچا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ مجھے یہ شروع کرنے اور دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ کیسا چلتا ہے۔ یہ میں نے سب سے اچھا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وبائی مرض کے دوران چھوٹے کاروبار کی حمایت کے لیے بڑی تحریک چل رہی تھی۔‘
بینانی جو تقریبات کی منصوبہ بندی کرنے کا پس منظر رکھتی ہیں 2017 میں متحدہ عرب امارات آئی تھیں۔ انہیں یاد آیا کہ ان کی سابق ساتھی اکثر انہیں مراکش سے واپسی پر کوئی نشانی لانے کے لیے کہتی تھیں۔
انہوں نے کہا ’ میں نے دیکھا کہ متحدہ عرب امارات میں قالینوں کے علاوہ مراکش کی مصنوعات تلاش کرنا واقعی معمول نہیں ہے اور میرے نزدیک مراکش قالینوں سے کہیں زیادہ ہے۔‘
بلدی بازار نے دبئی میں انٹرئیر ڈیزائن فراہم کیا ہے جس میں گھریلو سجاوٹ کی اشیا جن میں نازک کافی کپ اور پیالے، بیش قیمت ٹیگینز ،موم بتیاں اور شمالی افریقی ملک کے کاریگروں کے ہاتھ سے تیار کردہ روایتی ٹیکسٹائل شامل ہیں۔
انہوں نے کہا ’میرا تعلق خواتین کے ایک گروپ سے ہے جو اٹلس پہاڑوں کے دور دراز دیہات سے آتی ہیں۔ ہمارے پاس بلدی بازار میں جو بھی ہاتھ سے بنا کمبل اور تکیہ ہے وہ انہی نے بنایا ہے۔ میں واقعتاً بلدی بازار کے ذریعے خواتین کو با اختیار بنانا چاہتی تھی۔‘
مراکشی شہر کاسا بلانکا میں پلی بڑھی بینانی نے جدید برانڈز کو فروغ دینے میں ترجیح دی جو ’مراکش کی ہر صورت حال سے نپٹنے کے گر ‘ کی نمائش کرتا ہے۔
بینانی کا مراکش کی بصری اور معاشرتی ثقافت کو ٹھوس شکل دینا ہے جس میں نیلے اور بھوری رنگ کے مختلف رنگ پیلیٹوں کو پیش کرنے سے لے کر آن لائن صارفین کے لیے پُرجوش مہمان نوازی کا اظہار کرنا ہے۔