Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی آلودگی سے پھیپھڑوں کی صحت پر مضر اثرات کیسے پڑتے ہیں؟

شہری علاقوں میں زیادہ ٹریفک اور صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے آلودگی زیادہ ہوتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جیسے جیسے دنیا بھر میں فضائی آلودگی بڑھتی جا رہی ہے ویسے ویسے ہمارے پھیپھڑوں کی صحت پر بھی مضر اثرات مرتب ہوتے جا رہے ہیں۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق خطرناک ذرات اور گیسوں کی وجہ سے پھیپھڑوں پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے بچوں اور بزرگوں میں نمونیا کی بیماری عام ہے۔
آلودہ ہوا سے سانس کی نالی میں سوزش پیدا ہوتی ہے جس سے پھیپھڑے زہریلے مادوں کو جسم سے ٹھیک طرح سے خارج نہیں کر پاتے۔
پارٹیکولیٹ میٹر، نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں اور نمونیا پھیلانے والے انفیکشن کو طاقتور ہونے میں مدد ملتی ہے۔
آئیے جانتے ہیں کہ فضائی آلودگی سے نمونیا کی بیماری پیدا کرنے والے عوامل کون سے ہیں۔
پارٹیکولیٹ میٹر (پی ایم 2.5 اور پی ایم 10)
پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 جیسے پارٹیکولیٹ میٹر پھیپھڑوں کی تہہ میں جذب ہوتے ہیں جس سے سوزش اور آکسیڈیٹیو سٹریس پیدا ہوتا ہے۔ ان ذرات سے قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے جس سے نمونیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ
نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ عمومی طور پر گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں میں پائی جاتی ہے جس سے سانس کی نالیاں تنگ پڑتی ہیں اور سوزش بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں پھیپھڑے وقت کے ساتھ ساتھ متاثر ہوتے ہیں۔ لمبے عرصے تک اگر نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ جسم میں داخل ہوتی رہے تو اس سے پھیپھڑوں کی پیچیدہ بیماریوں سمیت نمونیا ہو سکتا ہے۔
اوزون 
صنعتوں سے خارج ہونے والا دھواں جب سورج کی روشنی سے ری ایکٹ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں گراؤنڈ لیول اوزون پیدا ہوتی ہے جس سے پھیپھڑوں کی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے جبکہ دمے کی بیماری کی علامات سنگین ہو جاتی ہیں۔ جب پھیپھڑے اوزون سے خراب ہوتے ہیں تو اس سے وائرل نمونیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بچوں اور بوڑھوں میں نمونیا کا خطرہ
بچوں اور بوڑھوں میں قوت مدافعت کی کمی اور پھیپھڑوں کے محدود کام کرنے کی وجہ سے فضائی آلودگی کے باعث نمونیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
 

نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ عمومی طور پر گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں میں پائی جاتی ہے جس سے سانس کی نالیاں تنگ پڑتی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شہری اور صنعتی علاقے
شہری علاقوں میں زیادہ ٹریفک اور صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے آلودگی زیادہ ہوتی ہے۔ فضائی آلودگی والے ایسے علاقوں میں زیادہ دیر رہنے کی وجہ سے سانس کی بیماریاں بڑھ جاتی ہیں اور نمونیا کی بیماری عام ہو جاتی ہے۔
اِن ڈور آلودگی
دھویں، فیول کے جلنے اور کیمیکلز کی وجہ سے پائی جانے والے اِن ڈور آلودگی بھی آؤٹ ڈور آلودگی کی طرح ہی خطرناک ہوتی ہے۔ اِن ڈور آلودگی میں سانس لینے کی وجہ سے سانس کی بیماریاں اور نمونیا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بدلتے موسموں کے اثرات
موسموں کے بدلنے خاص طور پر سردیوں کے مہینوں میں آلودگی مزید گمبھیر ہو جاتی ہے اور سانس لینے کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں درجہ حرارت کی کمی کے باعث سرد ہوا زمین کے قریب ہوتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری پیدا کرنے والے انفیکشن جنم لیتے ہیں۔

شیئر: