سارا مسئلہ ہی دوہرے معیار کا ہے۔ ساری مشکل ہی ان دوہرے معیارات اور تضادات کی ہے۔ اپنے ہاں ہر شے اور ہر موضوع کے بارے میں ہمارے کم از کم دو معیار ہیں۔
ہر دو کے اپنے اپنے مقلدین اور منصفین ہیں۔ ہر ایک کے پاس اپنی اپنی دلیلیں اور اپنے ثبوت ہیں۔ ہر کوئی اپنے تئیں درست ہے اور ہر ایک کے ہاتھ میں حق کا علم ہے۔ اس ابہام سے سماج میں جو تقسیم آ گئی ہے اس کو ختم کرنا کاردیگر ہے۔
اس پر تو بہت بحث ہو چکی ہے کہ کون سا فریق کیوں، کیسے اور کہاں درست ہے اور کس سے کب اور کہاں گناہ سرزد ہوا ہے۔ درست غلط کی تفریق پھر کبھی کے لیے اٹھا رکھتے ہیں آج بس ان تضادات پر بات کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
نہ بس چل رہا ہے نہ بس چل رہی ہےNode ID: 500036
-
شمالی علاقہ جات کی سیرNode ID: 504276
-
خواتین کے دکھ اور بے بسی کی انتہاNode ID: 504861