لبنان کے نو منتخب وزیراعظم مصطفیٰ ادیب کابینہ کی تشکیل میں تعطل کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق مصطفیٰ ادیب نے سنیچر کے روز صدر مشعل عون سے ملاقات کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
لبنان کے وزیراعظم کا استعفیٰ فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں کے لیے انتہائی مایوس کن ثابت ہوگا جو لبنان کے سیاستدانوں پر کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے زور ڈال رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
بیروت بندرگاہ کے ملبے سے 4 ٹن امونیم نائٹریٹ برآمدNode ID: 503346
-
'بیروت تم نے ہمارا دل توڑ دیا، گڈ بائے'Node ID: 503841
-
بیروت دھماکے، تباہ ہونے والی 85 ہزار املاک کا سروےNode ID: 506041
فرانس کے صدر کی خواہش تھی کہ کابینہ میں غیر جانبدار ماہرین شامل کیے جائیں جو ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اصلاحات نافذ کریں۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں 4 اگست کو ہونے والے دھماکوں کے بعد سے ملک میں سیاسی اور مالی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ دھماکوں میں تقریباً 200 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، جبکہ تین لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوگئے ہیں۔
مصطفیٰ ادیب کو فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں کی بھر پور حمایت حاصل تھی جو وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے جرمنی میں سفیر تعینات تھے۔ مصطفیٰ ادیب نے یکم ستمبر کو وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔
مصطفیٰ ادیب کو کابینہ کی تشکیل میں شیعہ سیاسی جماعتوں حزب اللہ اور امل تحریک کی جانب سے رکاؤٹوں کا سامنا تھا۔ ان دونوں جماعتوں کی وزارت خزانہ کا قلم دان لینے کی خواہش تھی۔ حزب اللہ اور امل تحریک وزیراعظم مصطفیٰ ادیب کے وزرا کے انتخاب کے طریقہ کار پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
