Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی پر کردوں کے ساتھ بد سلوکی کا الزام

کردستان ورکرز پارٹی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی میں کردوں پر تشدد اور فوڈ پوائزننگ کے الزامات کے بعد کردوں کے ساتھ ہونے والی بد سلوکی ایک مرتبہ پھر منظر عام پر آ رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حال ہی میں گرفتار ہونے والے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے تین سیاستدانوں نے کہا کہ انہیں فوڈ پوائزننگ کے باعث ہسپتال داخل کروایا گیا۔
 یمنسٹی انٹرنیشنل نے ترکی کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دو کردوں کو ہیلی کاپٹر سے پھینکنے کے الزامات کی تحقیقات کرے۔

 

ترک حکومت کا الزام ہے کہ ایچ ڈی پی کے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ساتھ تعلقات ہیں اور اس وجہ سے ایچ پی ڈی کے رہنماؤں سمیت ہزاروں افراد کو سزائیں دی گئی ہیں۔تاہم ایچ ڈی پی نے ان االزامات کی تردید کی ہے۔
کردستان ورکرز پارٹی کو ترکی، یورپی یونین اور امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
ایچ ڈی پی سے تعلق رکھنے والے وین صوبے کے میئر ایہان بیلجن سمیت دیگر سیاستدان انقرہ پولیس ہیڈکوارٹرز میں کھانا کھانے کے بعد بیمار ہو گئے تھے۔
ایہان بیلجن کو نہ تو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا اور نہ ہی انہیں وکیل کے ساتھ بات کرنے دی گئی اور جب ایچ ڈی پی کے رہنماوں نے حکام کے ساتھ بات کی تو انہیں ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ترک حکومت سے دو کردوں کو ہیلی کاپٹر سے پھینکنے کی واقعے کی تحقیات کر نے کا مطالبہ کیا ہے جن کی عمریں 50 سے 60 کے درمیان تھیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ سلوک انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

شیئر: