جمعیت علمائے اسلام اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دوسروں پر غداری کا مقدمہ درج کرانے والے خود غدار ہیں۔
بدھ کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم ایسے مقدمات کو جُوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’کس نے کیا ہے غداری کا مقدمہ، انہوں نے جن کے خلاف خود غداری کے فیصلے آ چکے ہیں اور جو عدالتوں میں پیش ہونے کو تیار نہیں ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
حکومت نواز شریف کو پاکستان واپس لا سکتی ہے؟Node ID: 508256
-
’خاموش ہوں گا نہ کوئی خاموش کرانے کی کوشش کرے‘Node ID: 508526
-
کس کی جرات کہ مجھ سے استعفیٰ مانگے؟Node ID: 508546
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جس قسم کے ہتھکنڈے آپ استعمال کر رہے ہیں تو اس سے آپ انڈیا کے ایجنٹ نہیں بنتے؟
’جب کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف آپ غداری کا کیس کریں گے تو اس کا کیا پیغام جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غدار وہ ہیں جنہوں نے دھاندلی کی۔ غدار وہ ہیں جو عوام کے مینڈیٹ کے بغیر قوم پر مسلط ہیں۔ غدار وہ ہیں جن کے خلاف فیصلے آئے اور پھر عدالتی کمیشن تحلیل کر دیے گئے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس حوالے سے جنگ نہ چھیڑی جائے۔ ہم ایسی جنگیں لڑنے کے عادی ہیں۔ ہم ملک کو اس حد تک نہیں لے جانا چاہتے۔
’ہمیں ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ آپ انتہا تک نہ جائیں، ہم کہیں نہیں جا رہے۔ ہم آئین کی حدود کے اندر ہیں لیکن کوئی دوسرا ادارہ بھی آئین کی حدود سے آگے نہ جائے۔‘
حکومت کے خلاف تحریک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلے دو تین جلسوں سے ہی تبدیلی کے احساسات اور اثرات پیدا ہو جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے اس تاثر کی نفی کی کہ جمہوری اور پارلیمانی لوگ اداروں سے تصادم کی بات کرتے ہیں۔ ’اداروں سے تصادم کا کوئی تصور نہیں ہے۔‘
’ہم اداروں کے استحکام کے قائل ہیں لیکن آئین کے تحت کردار ادا کرنے کی بات کرتے ہیں۔‘
ان کے بقول اگر کوئی ادارہ اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے اور ملک کی سیاست پر اثرانداز ہوتا ہے تو وہ خود اس کے حلف کے بھی خلاف ہے اور یہ ادارے کی کمزوری کا بھی سبب بنتا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ اگر پیپلز پارٹی نے آپ کا ساتھ چھوڑ دیا تو اس تحریک کا مستقبل کیا ہوگا؟
مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ اس ’اگر‘ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتری اور عمران خان کے پسینے چھُوٹے ہوئے ہیں۔‘
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں