انڈیا میں ان دنوں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بائیکاٹ کا موسم ہے۔ کم از کم سوشل میڈیا ٹرینڈز سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے۔
گذشتہ دنوں ایک اشتہار پر زیورات کی مشہور چین تنشق کے زیورات کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ جاری تھا تو بدھ کے روز بائیکاٹ بریانی پر مباحثہ جاری ہے۔
انڈیا میں کسی بھی مسئلے کو فرقہ وارانہ رنگ دینا سوشل میڈیا پر ایک مشغلہ بن گیا ہے۔ تنشق نے سوشل میڈیا پر جاری مہم کے سبب اپنے اشتہار کو ہٹا لیا ہے جس پر دوسرے لوگوں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا اور آج اسی حوالے سے این ڈی ٹی وی اور فیک نیوز ٹرینڈ کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا:’کچی آبادی کی شہزادی‘ اور ’ہاتھیوں کی ٹیکس وصولی‘Node ID: 508981
-
انڈیا میں کورونا کے 75 ہزار 800 نئے مریضNode ID: 509091
-
تبلیغی جماعت کیس،’انڈیا میں آزادی رائے کا غلط استعمال ہوا‘Node ID: 509926
دراصل اس میں ایک مسلم خاندان میں ہندو بہو کے لیے ہندو رسم و رواج کو دکھایا گیا تھا اور اسے 'بیوٹی آف ون نیس' کہا گیا تھا۔
بہرحال انڈیا میں بریانی کو بھی ہندو اور مسلمان کے خانے میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ در اصل انڈین صحافی سیمی پاشا نے تنشق کے بعد ٹویٹ کی کہ 'کھلا چیلنج ہے: کرسکتے ہو تو بریانی کا بائیکاٹ کرو!'
اس کے بعد کیا تھا انڈیا میں بریانی ٹرینڈ کرنے لگا۔ ان کی ٹویٹ کو تین ہزار سے زیادہ مرتبہ لائک کیا گیا۔ تقریباً ایک ہزار جوابات دیے گئے اور 450 ری ٹویٹس ہوئے لیکن بریانی سے متعلق اب تک 13 ہزار سے زیادہ ٹویٹس سامنے آ چکی ہیں۔
Open challenge: Boycott biryaani if you can!
— seemi pasha (@seemi_pasha) October 13, 2020
وکرانت کمار نامی صارف نے لکھا کہ 'بریانی کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ مسلم پکوان ہے جسے مغل اپنے ساتھ ترکی اور ایران سے لائے۔ افسوس کہ وہاں کوئی چاول اگانے والا علاقہ ہی نہیں ہے۔ یہ عقل اور سمجھ بوجھ یہاں کی کمی ہے۔ بریانی انڈین پکوان ہے جس میں مغل فوج نے کچھ تبدیلی کی۔'
اس کے جواب میں ایک شخص نے ترکی کے سات مختلف حصوں کی ذکر کیا اور کہا کہ وہاں چاول اگانے کے بہت سارے خطے ہیں۔
The assumption is that Biryani is a Muslim Dish, which Mughal brought it with em from Persia/Turkey.
Alas, there is hardly any rice-growing region in that area. Something which is a common sense and missing.
Biryani is an Indian dish. Which at best Mughal Army modified it. https://t.co/aIHdvQhNXX
— Vikrant ~ विक्रांत (@vikrantkumar) October 14, 2020
سیمی پاشا کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ابھینو کھرے نامی ایک شخص نے حال ہی میں وفات پانے والے معروف شاعر راحت اندوری کے ایک شعر میں اختراع کرتے ہوئے لکھا:
'ہر کسی کی ریسیپی ہے شامل اس میں
کسی کے باپ کی بریانی تھوڑی ہے'
سابق آئی جی پولیس ایم ناگیشور راؤ نے لکھا کہ 'بریانی کا بائیکاٹ کیوں کریں یہ ہماری ہندو تہذیب کی ڈش ہے۔ تم نے ہمارے پلاؤ کو چوری کر لیا اور اس کا نام بریانی رکھ لیا۔۔۔'
Har kisi ki recipe hai shamil ismein,
Kisi ke baap ki biryani thodi hai!— Abhinav Khare (@iabhinavKhare) October 14, 2020
انڈیا میں بریانی خاصی پسند کی جاتی ہے اور گذشتہ دنوں کرناٹک کے ایک علاقے میں بریانی کے لیے ڈیڑھ کلومیٹر لمبی قطار والی ایک ویڈیو کو خبر رساں ادارے نے ٹویٹ کیا تھا۔
اسے 1500 بار سے زیادہ ری ٹویٹ کیا گیا اور سات ہزار سے زیادہ لائکس ملے جب تک 3 لاکھ 77 ہزار سے زائد افراد یہ ویڈیو دیکھ چکے ہیں۔
Why shud we boycott Biryani which is our own Hindu civizational dish?
You plagiarised our Pulao (Pulaka in Sanskrit) by giving it Persian name (Biryani) just as you did with many Hindu things, which Left legitimises.
So logically/morally, U shud boycott Biryani as it not yours. https://t.co/QXKC0vdPi7
— M. Nageswara Rao IPS (@MNageswarRaoIPS) October 14, 2020
اس سب کے باوجود انڈیا کی فضا میں منافرت کی گونج واضح طور پر نظر آتی ہے اور یہ صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں ہے۔
الیکٹرانک میڈیا میں یک طرفہ مباحثے اور منافرت کے پیش نظر کچھ دن قبل بسکٹ بنانے والی معروف کمپنی 'پارلے جی' نے عہد کیا تھا کہ اب وہ ایسے میڈیا ہاؤسز کو اپنے اشتہارات نہیں دے گے جہاں منافرت پھیلائی جاتی ہے۔
#WATCH Karnataka: People queue up at an eatery in Hoskote to buy biryani.
A customer says, "I came here at 4 am, but got my order at 6:30 am, as there's a long queue of about 1.5 km for biryani. The food is too delicious, it's worth the wait." pic.twitter.com/ThiT3zmEM6
— ANI (@ANI) October 11, 2020
اسی طرح جب انڈین کرکٹر مہندر سنگھ دھونی کی بیٹی کے ساتھ ریپ کرنے کی دھمکی سوشل میڈیا پر سامنے آئی تو معروف آٹوموبل کمپنی بجاج کے مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ بجاج آٹو سماج میں نفرت پھیلانے کے حق میں نہیں ہے اور اس لیے انھوں نے تین نیوز چینلز سے اپنے اشتہارات واپس لے لیے ہیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں