سعودی عرب میں ملازمت کا نیا قانون، سفارتکاروں کا خیر مقدم
سعودی عرب میں ملازمت کا نیا قانون، سفارتکاروں کا خیر مقدم
جمعرات 5 نومبر 2020 18:54
راجہ علی اعجاز نے کہا کہ اصلاحات سے پاکستانی کارکنوں کو فائدہ ہوگا۔(فوٹو عرب نیوز)
ریاض میں موجود مختلف ممالک کے سفیروں نے سعودی عرب کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کے لیے اصلاحات کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ روز بدھ کو سعودی عرب کی جانب سے لیبر ریفارم انیشیٹو (ایل آر آئی) کا اعلان کیا گیا تھا جس میں غیر ملکی کارکنوں اور آجروں کے مابین معاہدوں میں بہتر ی آئے گی۔
انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت کے ذریعہ شروع کردہ اس اقدام کا مقصد سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے ملازمت کو زیادہ پرکشش بنانا ہے۔
عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز نے کہا ’ہم نجی شعبے کے کارکنوں کے لئے ایل آر آئی شروع کرنے پر انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں‘۔ واضح رہے ان اصلاحات پر عملدرآمد 14 مارچ 2021 سے ہوگا۔
راجہ علی اعجاز نے مزید کہا کہ’ توقع کی جا رہی ہے کہ ان اصلاحات سے پاکستانی کارکنوں کو فائدہ ہوگا۔ غیر ملکی کارکنوں کے لیے نئی اصلاحات سعودی لیبر قانون کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں بہترین بین الاقوامی طریقہ کار متعارف کروا رہی ہے جس سے کارکنوں اور آجروں دونوں کو فائدہ ہو گا‘۔
یہ طریقہ کار ڈیجیٹل دستاویزات کے ذریعہ آجر اور کارکن کے مابین معاہدے کو بہتر کرے گا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ وہ ان مزدوروں کی مشکلات دور کریں گے جو پاکستان میں ورک معاہدوں پر دستخط کرتے ہیں اور پھر ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ یہاں پہنچ کر ایک اور معاہدے پر دستخط کریں۔
ان اصلاحات کے ذریعہ غیر ملکی ملازمین کو ان کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد سابق آجر کی رضامندی کے بغیر کسی دوسری جگہ ملازمت تلاش کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا اس سے پاکستانی کارکنوں کو سعودی عرب میں رہتے ہوئے نئی ملازمتوں کی تلاش میں بہت مدد ملے گی۔
اس طرح کی تمام سہولیات کو وزارت کے پورٹل پر ابشر اور کیوایوا موبائل ایپس کے ذریعے تمام غیر ملکی کارکنوں کے لئے مہیا کی جائے گی۔
سعودی عرب میں موجود انڈیا کے سفیر اوصاف سعید نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سفارتخانہ کی جانب سے وزارت کی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ صحیح سمت میں ایک بہتر قدم ہے۔
اوصاف سعید نے کہا کہ اس اقدام سے سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ کو زیادہ موثر بنایا جاسکے گا ۔ کارکنوں اور آجروں کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے گا اور مملکت میں کام کرنے والے ماحول کو غیر ملکی مزدوروں کے لیے زیادہ دلکش بنایا جائے گا۔
انڈونیشیا کے سفیر آگس مفتوح ابی جبریل نے کہا کہ اس اقدام سے غیر ملکی کارکنوں اور آجروں کے مابین بہتر معاہدہ کے ذریعے سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی افراد کے قانونی تحفظ کو بہتر بنایا جائے گا۔
آگس مفتوح نے کہا کہ انڈونیشیا سعودی عرب کے لیے سب سے زیادہ کارکن بھیجنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ ہم اس اقدام کو غیر ملکیوں کے کام کے ماحول میں بہتری کے طور پر دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈونیشی سفارتخانہ نے آئندہ سال مارچ میں قواعد و ضوابط کے نفاذ سے قبل مملکت میں موجود ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کے لیے تیاری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
ریاض میں موجود بنگلہ دیش کے سفیر ڈاکٹر محمد جاوید پٹواری نے اس تناظر میں کہا ہےکہ نئی اصلاحات کے بعد ہماری حکومت مستقبل قریب میں مزید ہنرمند کارکنوں کو سعودی عرب بھیجنے کی منتظر ہے۔ یہ کارکن سعودی وژن 2030 کے اصلاحاتی منصوبے کو عملی شکل دینے کے عین مطابق ہوں گے۔
انہوں نے کہا ، "بنگلہ دیش کا سفارت خانہ امید کرتا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم 20 لاکھ سے زیادہ بنگلہ دیشی کارکن ان اقدامات کے ذریعے فائدہ اٹھائیں گے۔