ایپلی کیشن کھانسی کی آواز کے ذریعے کوویڈ 19 کی انفیکشن کا پتہ لگا سکتی ہے۔ فوٹو انسپلیش
ہر شعبے کے ماہرین اپنے میدان میں نئی تحقیقات کررہے ہیں تاکہ کورونا وائرس کی تشخیص اور اسے جاننے کے لیے آسان اور تیز آلات تیار کیے جاسکیں۔ حال ہی میں محققین نے ایک سمارٹ فون پر نئی ایپلی کیشن تیار کی ہے جو کھانسی کے ذریعے کوویڈ 19 کے انفیکشن کا پتا لگا سکتی ہے۔
آپ کا سمارٹ فون اب آپ کو خود نوٹ کرنے سے قبل مطلع کرے گا کہ آپ کورونا وائرس یا کوویڈ 19 کا شکار ہوچکے ہیں اور یہ نئی ایپلی کیشن کے ذریعے ممکن ہوگا جو جلد ہی مارکیٹ میں آجائے گی۔ یہ ایپلی کیشن کورونا وائرس سے ہونے والی انفیکشن کی تشخیص ان آوازوں کے ذریعے کرسکتی ہے جو فون کے مالک کھانسی یا بات کرتے وقت خارج کریں گے۔
امریکہ کے ایک انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے تین ماہرین کو آوازوں کی تشخیص کا خیال آیا۔ انہوں نے اپریل اور مئی میں 5320 افراد کی آوازیں ریکارڈ کیں۔ اسی طرح کھانسی کی آواز کو الگ ریکارڈ کیا۔ ان میں سے 4256 افراد کی آوازیں کمپیوٹر لیبارٹری کے ذریعے مصنوعی اعصابی نیٹ ورک کے ذریعے جانچی گئیں۔
اس تجربے میں ماہرین نےاندازہ لگایا کہ کھانسی اور بیماری کی صور ت میں آواز کیسی ہوتی ہے، انہوں نے اپنے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے فرق کو سمجھا۔ اس کے بعد باقی 1064 افراد کی آوازیں سامنے رکھتے ہوئے چیک کیا کہ مشینی آلات اس سے کیا اخذ کرتے ہیں۔
تتائج امید افزا تھے، ریسرچرز نے لکھا ہے کہ نمونہ ان لوگوں کے ٹیسٹ کرتا ہے جن میں کوویڈ 19 اٹھانوے فیصد ہو اور اس ایپ کے مطابق 94.2 فیصد کو پہنچتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بیس میں سے ایک کا ٹیسٹ غلط ہوا اور ہر پانچ میں سے ایک کو غلط پازیٹیو وارننگ ملی، یعنی اس ایپلی کیشن کو مزید بہتر کرنا ضروری ہے تاکہ قابل استعمال ہو۔
بصورت دیگر اس کے زیادہ استعمال سے رزلٹ پازیٹیو آیا تو لوگوں میں افراتفری پیدا ہوگی اور لیبارٹریز میں ٹیسٹ کی اہمیت کو ختم کر دے گی۔
محققین نے کوویڈ کیسز کاپی کرنے، بیماری کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر، سستی اور آسانی سے دستیاب طریقہ کار متعارف کرایا ہے۔
سائنس دانوں کی تجویز ہے کہ کھانسی اور اس کی آوازوں کو جاننے کے لیے طلبہ اور ملازمین کا یہ ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے۔ جرمنی کی ویب سائٹ ڈی ڈبلیو کے مطابق اس ایپلی کیشن کی ٹیسٹنگ درست ہونے نہ ہونے کی تحقیق لیبارٹری سے کی جاسکتی ہے۔