پاکستان کے شہر لاہور میں گرفتار کیے گئے مشہور ساونڈ سسٹم کمپنی کے سربراہ ڈی جے بٹ کو عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کو لاہور کی مقامی عدالت نے ڈی جے بٹ کی ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے پر منظور کی۔
ضمانت کی منظوری کے وقت ڈی جے بٹ نے کہا کہ وہ اب بھی عمران خان کے ٹائیگر ہیں اور ان پر پولیس نے تشدد کیا۔
ڈی جے بٹ کو بدھ کو لاہور پولیس نے حراست میں لیا تھا۔
لاہور کے ماڈل ٹاون پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ڈجے بٹ ان کی حراست میں ہیں۔
پولیس کے مطابق ڈی جے بٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ڈے جے اونچی آواز میں میوزک سن رہے تھے جس کی وجہ سے عوام کے سکون میں خلل پیدا ہوا۔ ایف آئی آر میں ڈی جے بٹ پر پولیس کے ساتھ مزاحمت کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ڈی جے بٹ کے آفس سے ایک بندوق بھی برآمد ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے جلسہ تیرہ دسمبر کو مینار پاکستان گراؤنڈ میں کرنے کے اعلان کر رکھا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈی جے بٹ اپنے دفتر میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ غصے بھرے انداز میں گفتگو کر رہے ہیں اور پولیس کو بتا رہے ہیں کہ پہلے ان کو وجہ بتائی جائے کہ انہیں کیوں حراست میں لیا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں ایک پولیس اہلکار بتاتا ہے کہ انہیں اوپر سے احکامات ہیں اس کے لیے تھانے جانا ہو گا۔
مزید پڑھیں
-
ملتان میں جلسہ، آصفہ بھٹو کی قومی سیاست میں انٹریNode ID: 520956
-
پی ڈی ایم ملتان جلسہ: ’پکڑ دھکڑ‘ میں تحریک انصاف کا کارکن گرفتارNode ID: 522411
-
مریم نواز: ’ملتان کا جلسہ نہیں رکا تو لاہور تو پھر لاہور ہے‘Node ID: 523181
ڈی جے بٹ کو حراست میں لیے جانے کے بعد مسلم لیگ ن نے شدید رد عمل کا اظہار کیا۔ لیگی راہنما عظمیٰ بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے اس لیے ڈی جے بٹ کو گرفتار کیا گیا۔
تاہم انہوں نے وضاحت نہیں کہ آیا ڈی جے بٹ ہی 13 دسمبر کے جلسے کے ساونڈ انتظام کر رہے ہیں یا نہیں۔ ڈی جے بٹ کے مینیجر کاشف بٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’بارہ بجے کے قریب پولیس کے درجن بھر اہلکار ہمارے ماڈل ٹاون والے دفتر میں آئے اور ڈی جے بٹ کو ساتھ چلنے کو کہا۔‘
انہوں نے مزاحمت کی تاہم پولیس ان کو لے کر تھانے آ گئی۔ ’ہم چار گھنٹے سے ماڈل ٹاون تھانے کے باہر بیٹھے ہیں نہ پولیس ہمیں کچھ بتا رہی ہے اور نہ بٹ صاحب سے ہمیں ملنا دیا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ ڈی جے بٹ کو حکومت نے گرفتار کیا ہو۔ اس سے پہلے مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں بھی ایک مرتبہ انہیں تحریک انصاف کے جلسے کے ساونڈ سسٹم انتظامات سے روکنے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
جس پر موجودہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے حکومت پر شدید تنقید کی تھی۔ البتہ اس بار ان کی اپنی حکومت میں انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
