اپنا کاروبار شروع کرکے خود کفیل بننے والی سعودی خاتون
’شروع میں والد صاحب کے ساتھ بکریاں چرانے اور زمین آباد کرنے کا کام کرتی تھی‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی خاتون عزیزہ احمد جنہیں ام خالد بھی کہا جاتا ہے نے 16 سال پہلے اپنا چھوٹا سا پروجیکٹ شروع کیا تھا۔
وزارت ماحولیات، پانی وزراعت کی مدد سے انہوں نے کافی، شہد، اصلی گھی اور مقامی پکوانوں کا کاروبار شروع کیا تھا، آج جنوبی علاقے سمیت دیگر ریجنوں میں بھی وہ اور ان کا خاندان کافی شہرت حاصل کر چکا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق روتانا خلیجیہ ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’میرا تعلق ابہا کے ایک چھوٹے سے خاندان سے ہے‘۔
’میں نے پڑھی لکھی نہیں تھی، 36 سال کی عمر میں میں نے تعلیم بالغان میں حصہ لیا اور پرائمری مکمل کی‘۔
’شروع میں والد صاحب کے ساتھ بکریاں چرانے اور زمین آباد کرنے کا کام کرتی تھی‘۔
’اپنا منصوبہ شروع کرنے کی بنیادی وجہ یہ تھی جسے ضرورت ایجاد کی ماں کہا جاتا ہے، مجھے گھر کا کرایہ دینا تھا، اپنی ضرورت کی چیزیں لانی تھیں‘۔
’میں نے مقامی کافی فروخت کرنا شروع کی، پہلے پڑوسی اور جاننے والے ہی میرے گاہک تھے،پھر میں نے اپنے منصوبے کو وسعت دی‘۔
’11 سال پہلے میں سوشل انشورنس میں خود کو رجسٹرڈ کیا اور وہاں اپنا تجارتی منصوبہ چلانے کی تربیت حاصل کی‘۔
’بعد ازاں وزارت ماحولیات کی مدد سے میں نے اپنا منصوبہ شروع کیا، آج میں خود کفیل ہوں،بہت کامیاب ہوں اور سوشل انشورنس کی مدد کی محتاج نہیں رہی‘۔
’میں ان تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے میرے ساتھ تعاون کیا اور میری مدد کی‘۔