Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا ’انگارہ اے فائیو‘ جدید خلائی راکٹ کا دوسرا کامیاب تجربہ

انگارہ خلائی راکٹ کا پہلا کامیاب تجربہ 2014 میں کیا گیا تھا۔ فوٹو روسی وزارت دفاع
روس نے انتہائی جدید ’انگارہ اے فائیو‘ راکٹ چھ سال کے بعد دوبارہ خلا میں بھیجنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس کو پہلی مرتبہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس انگارہ خلائی راکٹ بنانے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی، جو چھ سال قبل پہلی مرتبہ خلا میں بھیجا گیا تھا۔
خلائی ایجنسی روسکوسموس نے اعلان کیا ہے کہ اگلی جنریشن پر مشتمل انگارہ اے فائیو کا کامیاب تجربہ روس کے شمالی علاقے پلاسٹسک میں پیر کے روز گرینچ مین ٹائم کے مطابق 5 بج پر 50 منٹ پر کیا گیا ہے۔
دسمبر 2014 میں پہلی مرتبہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس انگارہ اے فائیو راکٹ خلا میں بھیجا گیا تھا جبکہ اسی ساخت کے ہلکے راکٹ کا تجربہ جولائی 2014 میں کیا گیا تھا۔
راکٹ کا نام سائبیریا کے ایک دریا کے نام سے متاثر ہو کر رکھا گیا ہے جو منگولیا کے بارڈر کے قریب بیکال جھیل میں سے نکلتا ہے۔
انگارہ خلائی راکٹس سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس میں بننے والے پہلے راکٹ ہیں۔
1960 کی دہائی میں بنائے گئے خلائی راکٹ پروٹون کی جگہ روس نے انگارہ راکٹ تیار کیے ہیں۔ حالیہ عرصے میں روس کو پروٹون راکٹ کی لانچ کے دوران کئی مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جو روس کے لیے شرمندگی کا مقام تھا۔
خلائی ایجنسی روسکوسموس کے سربراہ ڈیمٹری راگوزن نے ٹوئٹر پر کامیاب تجربے کی خبر تصوریر کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ راکٹ اڑتا بھی ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوتن نے نئے خلائی راکٹ کے بارے میں امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ روس کی خلائی انڈسٹری کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگا جس سے روس کا سابق سوویت ممالک پر انحصار کم ہو جائے گا۔
روسی حکام کے مطابق دوسرے راکٹس کے مقابلے میں  انگارہ راکٹ زیادہ ماحول دوست ہے۔ اس میں زہریلی مواد کے بجائے آکسیجن اور کیروسین کا استعمال ہوتا ہے۔
روس کے خلائی پروگرام کے تحت 1961 میں پہلے انسان نے چاند پر قدم رکھا تھا۔ جبکہ اس سے چار سال قبل روس نے پہلی سیٹلائٹ لانچ کی تھی۔
لیکن 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس کی خلائی انڈسٹری کو مسلسل ناکامی کا سامنا رہا۔

شیئر: