افغانستان کی جیلوں اور حراستی مرکز میں قیدیوں پر تشدد میں اضافہ
افغانستان کی جیلوں اور حراستی مرکز میں قیدیوں پر تشدد میں اضافہ
بدھ 3 فروری 2021 19:06
افغانستان کی جیلوں میں قیدی خوراک اور طبی سہولیات کی کمی کی بھی شکایت کرتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں انٹیلی جنس ایجنسی کے زیرانتظام حراستی مراکز کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ’دہشت گردی اور سکیورٹی الزامات کی وجہ سے نظربند افغانوں کو معمول کے مطابق تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن یونامہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ’سکیورٹی حکام کی جانب سے تحویل میں لیے گئے تمام افراد میں ایک تہائی قیدیوں کے ساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے۔‘
یونامہ کی رپورٹ 650 سے زیادہ افراد سے لیے گئے انٹرویوز پر مبنی ہے۔ یہ وہ افراد ہیں جو یا تو مشتبہ ہیں اور یا سکیورٹی اور دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ ہیں۔
یونامہ نے کہا ہے کہ ’جن افراد سے انٹرویو کیے گئے ان میں 30 فیصد سے زیادہ افراد نے تشدد اور بد سلوکی کی معتبر اور قابل اعتبار رپورٹس فراہم کیں۔
یونامہ نے رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ ’اگرچہ 2019 اور 2020 میں مجموعی طور پر بدسلوکی کے الزامات میں تین فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس طرح کی بدسلوکی کی شرح بڑھ رہی ہے۔‘
افغانستان کی جیلیں گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی ہیں، اکثر قیدی خوراک کی کمی، آلودہ پانی اور طبی سامان کی کمی کی شکایت کرتے ہیں۔
ہزاروں طالبان جنگجو حراستی مراکز اور جیلوں میں قید ہیں، امن مذاکرات کے بعد پانچ ہزار طالبان جنگجوؤں کو رہا کیا گیا۔
افغان فورسز ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ امن مذاکرات کے باوجود ملک میں تشدد کی لہر میں اضافہ ہوا ہے۔