Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ سال میں انتہائی دولت مند افراد کی تعداد میں227 فیصد اضافہ

آئندہ 5 سال میں دنیا بھر میں ان افراد کی تعدا ساڑھے چھ لاکھ سے زائد ہو جائے گی (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب میں 30 ملین ڈالریا اس سے زیادہ دولت کے حامل افراد، ’الٹر ہائی نیٹ ورتھ انڈویجوئلز‘، ’ یو ایچ این ڈبلیو آئیز‘ کی تعداد میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران 227 فیصد اضافہ ہوا۔
انتہائی زیادہ دولت کے حامل افراد  کے حوالے سے یہ دنیا بھر میں ترقی کی تیز ترین شرح ہے۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق  سعودی عرب میں ریئل سٹیٹ کنسلٹنسی فرم’ نائٹ فرینک‘ کی مال ودولت سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ پانچ سال میں دنیا بھرمیں یو ایچ این ڈبلیوآئیز کی تعداد 27 فیصد اضافے کے ساتھ چھ لاکھ 63 ہزار483 ہو جائے گی۔

انتہائی زیادہ دولت کے حامل افراد کے حوالے سے یہ دنیا میں ترقی کی تیز ترین شرح ہے (فوٹو: عرب نیوز)

اس تعداد میں 27 فیصد اضافے کے بعد یہاں ارب پتی افراد کی تعداد میں41 فیصد اضافہ ہوگا۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2025 تک مشرق وسطیٰ میں یو ایچ این ڈبلیو آئیزکی تعداد میں 6.24 فیصد کا اضافہ ہوگا اور توقع ہے کہ یہ خطہ دنیا میں دولت کے چوتھے سب سے بڑے مرکز کی حیثیت برقرار رکھے گا۔
’نائٹ فرینک، مشرق وسطیٰ‘ میں تحقیق کے سربراہ تیمور خان نے کہا ہے کہ کورونا کی عالمی وبا نے مشرق وسطیٰ میں بہت سے لوگوں کی دولت کو متاثر کیا ہے۔
اس نے مشرق وسطیٰ کے ایچ این ڈبلیو آئیز اور یو ایچ این ڈبلیو آئیز کو بھی نہیں بخشا جبکہ 2020 میں ہر ایک کی تعداد بالترتیب 11.3 فیصداور10.1 فیصد کم ہوئی ہے۔

2025 تک ایسے دولت مندوں کی کل تعداد کا 24 فیصد ایشیا میں ہوگا (فوٹو: عرب نیوز)

تیمور خان نے کہا کہ یہ کمی تمام ممالک میں یکساں نہیں تھی۔ اس عرصے میں سعودی عرب میں یو ایچ این ڈبلیو آئیز کی تعداد میں9.6 فیصد اضافہ ہوا جو عالمی سطح پر 10 ویں سب سے تیز شرح نمو ہے۔
درحقیقت سعودی عرب میں ’انتہائی زیادہ متمول افراد‘،’ یو ایچ این ڈبلیو‘ کی آبادی میں گذشتہ پانچ برسوں میں 227 فیصد اضافہ ہوا جو اس عرصے کے دوران عالمی سطح پرہونے والی سب سے تیز شرح نمو ہے۔
اس خطے نے چونکہ اپنے معاشی تنوع کے مختلف پروگرام جاری رکھے ہوئے ہیں اس لیے توقع ہے کہ اس خطے میں رہائش پذیر یو ایچ این آئیز اور ارب پتی افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا رہے گا۔
نائٹ فرینک کی جانب سے کیے جانے والے نجی بینکاروں اور دولت کے مشیروں پر مشتمل  سروے میں 50 فیصد کا کہنا تھا کہ2020 کے دوران ان کے کلائنٹس کی دولت میں اضافہ ہوا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں سروے کے دوران جن افراد سے استفسارات کیے گئے ان میں سے67 فیصد نے کہا کہ ان کے کلائنٹس کی دولت یا تو پہلے جتنی ہی ہے یا پھربڑھ گئی ہے۔
سروے میں 69 فیصد نے بتایا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ 2021 میں ان کے کلائنٹس کی کل دولت میں اضافہ ہو گا۔
ان رپورٹس کی روشنی میں کہا گیا ہے کہ ایشیا میں یو ایچ این ڈبلیو آئیزکی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ ہونے کے امکانات ہیں، جہاں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ان میں67 فیصد کے ساتھ انڈونیشیا سب سے آگے ہے جبکہ ہندوستان 63 فیصدکے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
نائٹ فرینک میں تحقیق کے عالمی سربراہ لیام بیلی نے کہا ہے کہ ہماری پیش قیاسی کی مدت کے دوران امریکہ دنیا میں دولت کا غالب مرکز ہے  اور رہے گا لیکن ایشیا میں آئندہ پانچ سال کے دوران ’یو  ایچ این ڈبلیو آئیز‘ کی تعداد میں سب سے تیزرفتار اضافہ ہوگا۔
لیام بیلی نے مزید بتایا کہ 2025 تک انتہائی زیادہ دولت کے حامل افراد کی کل تعداد کا 24 فیصد ایشیا میں ہوگا جو ایک دہائی قبل کے مقابلے میں17 فیصد سے زیادہ ہے۔
یہ خطہ پہلے ہی دنیا کے کسی بھی مقام سے زیادہ ارب پتیوں کا مسکن ہے۔ چین کو بھی اس حوالے سے اہمیت حاصل ہے۔
چین میں2025 تک مکمل ہونے والی دہائی میں انتہائی دولت مند افراد کی تعداد میں 246 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
 

شیئر: