Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہراسیت کیس میں بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم معطل 

وکیل کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم نے موقف اختیار کیا کہ ’بابراعظم کا موقف سنے بغیر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا جو کہ غیرقانونی ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائیکورٹ نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم  کے خلاف خاتون کو ہراساں کرنے سے متعلق مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا حکم معطل کر دیا ہے۔ 
خیال رہے کہ لاہور کی ضلعی عدالت نے ایف آئی اے کی رپورٹ پر 19 مارچ کو بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے خلاف انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی۔   
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کرکٹر بابر اعظم کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سیشن کورٹ کا حکم عارضی طور پر معطل کر دیا۔ 
بابر اعظم کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’بابراعظم کا موقف سنے بغیر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا جو کہ غیرقانونی ہے۔‘
عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں انکوائری کس نے کی ہے؟ وکیل نے بتایا کہ ’ایف آئی اے نے تحقیقات کی ہیں جس پر عدالت نے مقدمے کے تمام فریقین کو نوٹس کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔‘
یہ نوٹس مقدمے کی مدعیہ حامیزہ مختاراور ایف آئی اے کو جاری کیے گئے۔  
عدالتی کارروائی کے بعد بابر اعظم کے وکیل حارث عظمت  نے میڈیا کو بتایا کہ ’سیشن  کورٹ نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا جسے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور عدالت نے ابتدائی طور پر سیشن کورٹ کا حکم معطل کر دیا ہے۔‘  
یاد رہے کہ حامیزہ مختار نامی خاتون نے سیشن کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے اپنی درخواست میں الزام عائد کیا تھا کہ ’بابر اعظم نے ان کو نہ صرف جنسی طور پر حراساں کیا بلکہ بلیک میل بھی کیا۔‘
جس پر عدالت نے ایف آئی اے میں اس کی رپورٹ طلب کی۔ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں سیشن کورٹ کو بتایا کہ حامیزہ مختار نے جن افراد پر الزام عائد کیا اور جن کے موبائل نمبرز فراہم کیے، جن کی طرف سے انہیں مبینہ طور پر دھمکایا گیا، وہ بابراعظم، سلیمہ بی بی اور مریم احمد کے نام تھے۔ ان تمام افراد کو نوٹس جاری کیے گئے صرف مریم احمد نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور ان الزامات کی تردید کی۔
تاہم دیگر افراد شامل تفتیش نہیں ہوئے اس لیے ایف آئی اے یہ سمجھتی ہے کہ بابر اعظم قصور وار ہیں۔  
اس رپورٹ کے بعد عدالت نے ان تمام افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جن پر ہراسیت اور بلیک میلنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔  
حامیزہ مختار نامی خاتون گذشتہ ایک برس سے بابر اعظم پر یہ الزام عائد کر رہی ہیں اور انہوں نے متعدد بار اس حوالے سے پریس کانفرنسز بھی کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے ان کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کر رہے۔ جس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔  

شیئر: