نوجوانی میں سگریٹ نوشی ایک بری عادت ہے۔ جو لوگ اسے اپناتے ہیں یہ ان کے والدین کے لیے بھی اذیت کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین صحت اور ڈاکٹرز اس عادت سے چھٹکارے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کا لطف اٹھا سکیں، اس سے قبل کہ یہ عادت اتنی پختہ ہوجائے کہ اسے چھوڑنا مشکل ہوجائے۔
سیدتی میگزین میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہر انسداد منشیات کرسٹینا ایگوروا نے وضاحت کی ہے کہ نو عمر جوانوں میں سگریٹ نوشی میں دلچسپی اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب والدین میں سے کوئی سگریٹ نوشی کا عادی ہوتا ہے، قابل غور بات یہ ہے کہ بچوں میں اس کے اثرات جلدی مرتب شروع ہوجاتے ہیں، جبکہ اعصابی نظام اب بھی ترقی کے مرحلے میں ہوتا ہے۔
کرسٹینا ایگوروا نے نوجوانوں کو ڈرانے دھمکانے کے بجائے والدین کو ایسے بچوں کے ساتھ اعتماد کا رشتہ پیدا کرنے پر زور دیا ہے تاکہ بچے کو دوستانہ ماحول میں خفیہ طریقے سے اس بارے میں بتایا جائے اور وہ اس عادت سے باز آجائے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ نوجوانوں کو مختلف بہانوں سے تمباکو نوشی چھوڑنے پر بہلانے سے گریز کریں کیونکہ اس سے وہ سخت ردعمل دے سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کی صحت پر سگریٹ نوشی کے منفی اثرات کے بارے میں بالواسطہ مشورے دینا بہتر ہے، اور یہ یاد دلانا بہتر ہے کہ زندگی میں کامیابی کا دارومدار صحت مند جسم اور مضبوط روح پر ہے، اور تمباکو نوشی سے دور رہنے میں ہی بھلائی ہے۔
ماہر منشیات نے والدین کو اپنے بچوں کے لیے مثال بننے کی سفارش کی، اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی رائے کا اظہار اور دفاع کریں اور ’نہیں‘ کہنا سیکھیں۔
نوعمر جوانوں کے لیے سگریٹ نوشی کے نقصانات درج ذیل ہیں:
کینسر اور پھیپھڑوں کی دائمی بیماری کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے، کیونکہ سگریٹ نوشی سےٹریکیا اور پھیپھڑوں کے ٹشو میں تبدیلی آتی ہے۔
- گنجے پن میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نو عمر تمباکو نوشی کرنے والوں میں گنجا ہونے کے 75 فیصد امکانات ہوتے ہیں۔