ہیکرز نے 2019 میں نصف ارب صارفین کا ڈیٹا چوری کیا: فیس بک
فیس بک کا کہنا ہے کہ ’ہیکرز نے یہ ڈیٹا ہمارے نظام سے حاصل نہیں کیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
فیس بک کا کہنا ہے کہ 2019 میں ہیکرز نے ایپ کے ایک فیچر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نصف ارب سے زائد صارفین کا ذاتی ڈیٹا سکریپ کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ ڈیٹا ہیکرز کے ایک فورم پر شیئر کیا گیا جس کے بعد فیس بک اس حوالے سے وضاحت دینے پر مجبور ہوئی۔
فیس بک کے پراڈکٹ مینجمنٹ مائیک کلارک نے کہا ہے کہ ’یہ بات سمجھنا اہم ہے کہ ہیکرز نے یہ ڈیٹا ہمارے نظام سے حاصل نہیں کیا بلکہ اسے ستمبر 2019 سے قبل ہمارے پلیٹ فارم سے چوری کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فراڈ کرنے والے افراد جان بوجھ کر پلیٹ فارم کی پالیسیز کو توڑتے ہیں تاکہ ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔‘
امریکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق ڈیٹا میں فون نمبرز، تاریخ پیدائش اور ای میلز شامل تھیں، اور کچھ ڈیٹا بالکل نیا تھا۔
فیس بک کے مطابق چوری کیے جانے والے ڈیٹا میں پاسورڈز یا فننانشل معلومات شامل نہیں تھیں۔
سکریپنگ ایک تکنیک ہے جس میں آٹومیٹڈ سافٹ ویئر کے ذریعے صارفین کی آن لائن پبلک کی گئی معلومات اکٹھی کی جاتی ہے۔
ہڈسن راک سائبر کرائم انٹیلیجنس کمپنی کے افسر الون گال نے کہا کہ ’یہ ڈیٹا مفت لیک کیا گیا۔‘ انہوں نے اسے فیس بک کی غفلت قرار دیا۔
انہوں ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہیکرز ان معلومات کو سوشل انجینیئرنگ، فراڈ، ہیکنگ اور مارکیٹنگ کے لیے استعمال کریں گے۔‘
انہوں نے فیس بک صارفین سے اپیل کی کہ وہ اپنی پرائویسی سیٹنگز چیک کریں تاکہ انہیں علم ہو کہ کون سے معلومات پبلک نہیں کرنی ہیں اور اس کے علاوہ وہ ٹو فیکٹر سکیورٹی چیک کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنائیں۔
فیس بک کا ڈیٹا لیک ہونے کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ 2016 میں ایک برطانوی کنسلٹنگ کمپنی نے لاکھوں صارفین کا ڈیٹا استعمال کیا جس کے بعد فیس بک پر انگلیاں اٹھائی گئیں۔