Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

العلا میں سلطنت دادان سیاحوں کو اپنی جانب کیوں کھینچ رہی ہے؟

دادان کے لوگ کھیتی باڑی، آبپاشی اور اہم اشیا کا کاروبار کرتے تھے- (فوٹو سبق)
سلطنت دادان، العلا سیاحوں کے لیے کشش کا باعث بن رہی ہے اور انہیں انپی جانب کھینچ رہی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق دادان شہر العلا کے انتہائی اہم تاریخی شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک زمانے میں سلطنت دادان اور سلطنت لحیان کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔ دادان شہر پتھروں سے تعمیر کیا گیا تھا اور یہ الوادی نخلستان میں واقع ہے۔ 
دادان 8ویں صدی قبل مسیح کے اوائل اور نویں صدی عیسوی کے اواخر تک الوادی کے نخلستان پر چھایا رہا۔ اس دوران یہ سلطنت دادان کا دارالحکومت رہا جبکہ دوسری صدی قبل مسیح میں یہ سلطنت لحیان کا دارالحکومت بنا۔ 

چوکور شکل کے قلعے کے کھنڈر بھی دریافت ہوئے ہیں یہ قلعہ ابتدائی اسلامی عہد کا ہے۔ (فوٹو سبق)

دادان خوشبویات کے تاجروں کی شاہراہوں کے قریب واقع تھا۔ یہ شمالی جزیرہ عرب میں قبل مسیح کے پہلے ہزارے میں انتہائی ترقی یافتہ شہروں میں سے ایک تھا۔ 
دادان کے باشندے ایک طرف تو تجارتی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھاتے تھے تو دوسری جانب یہاں کی زرخیز زمینوں سے انواع و اقسام کے غلہ جات پیدا کیا کرتے تھے۔ 
دادان ، دادانی سلطنت کا دارالحکومت رہا پھر لحیانی سلطنتوں کا دارالحکومت بنا- یہ  تجارتی قافلوں کا اہم مرکز تھا۔
دادان میں 12 سے زیادہ  قبریں سرخ چٹانوں کی ڈھلوان پر تراش کر بنائی گئی ہیں۔ ان پر شیر کی شکلیں بنی ہوئی ہیں۔

 شیروں کی شکلیں چٹانیں تراش کر بنائی گئی ہیں- (فوٹو سبق)

دادان کے اہم تاریخی مقامات 
اسلامی دور کا قلعہ: 
چوکور شکل کے قلعے کے کھنڈر بھی دریافت ہوئے ہیں یہ قلعہ ابتدائی اسلامی عہد کا ہے۔ قدیم آبادی کے شمال میں واقع ہے۔ اس قلعے کی دیوار بڑی موٹی تھی اور چار مینارے  تھے جبکہ اندرونی کمرے کھلے صحن کے اطراف تعمیر کیے گئے تھے۔
حالیہ برسوں کے دوران یہاں کئی اسلامی دور کے کھنڈر دریافت ہوئے ہیں- کھدائی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ 
اونٹنی کے دودھ کا حوض (محلب الناقۃ): 
دادان  میڈیا سینٹر کی ڈائریکٹر لیلی عدوان البلوی نے بتایا مشہور یہ ہے کہ یہ پیغمبر صالح علیہ السلام  کی اونٹنی کے دودھ کا حوض ہے۔ سائنسی حقیقت اس کی تصدیق نہیں کرتی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ دراصل یہ ایک چٹان تھی جسے حوض کی شکل میں تراشا گیا۔  یہی وجہ ہے کہ برسہا برس سے یہ حوض اپنی اصل حالت میں باقی ہے- اسے پاکی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ 

یہاں کئی اسلامی دور کے کھنڈر دریافت ہوئے ہیں- (فوٹو سبق)

دادان کے مقابر: 
دادان میں سیکڑوں مقابر ہیں۔ سب سے نمایاں چٹانوں کے فرنٹ پر منقش شکل والے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہاں اپنے دور کے سماجی عمائدین دفن کیے گئے ہوں گے۔
مقابرالاسود، دادان کے سب سے مشہور مقابر ہیں- اسود، اسد کی جمع ہے۔ اسد کے معنی شہر کے آتے ہیں۔ یہاں شیروں کی شکلیں چٹانیں تراش کر بنائی گئی ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہوسکتے ہیں کہ اس قبرستان میں دفن افراد یا تو بہت اعلی حیثیت کے مالک تھے یا بے حد طاقتور تھے۔
ممکن ہے شیروں کی شکلیں قبرستان میں دفن افراد کے تحفظ کے لیے تراشی گئی ہوں۔ یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ یہاں بعض قبریں پانچویں صدی قبل مسیح کے بعد دادان میں بسنے والے معینی معاشرے کے افراد کی ہوں۔ 
خلیج لحیان: 
 قدیم زمانے میں لحیانی مشہور تھے۔ رومن مصنف بلینی (وفات 97عیسوی) نے بحیرہ احمر کے شمال میں خلیج عقبہ کا تذکرہ خلیج لحیان کے نام سے کیا ہے۔
سلطنت دادان کے باشندے کھیتی باڑی، آبپاشی اور اہم اشیا کا کاروبار کیا کرتے تھے۔ دادان میں سکونت پذیر اہل لحیان نے جزیرہ عرب کے راستے اہم اشیا کے کاروبار میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ 
سلطنت معین کے باشندوں نے جو جزیرہ عرب کے جنوب میں واقع معینی مقام پر آباد تھے تجارتی قافلوں کو کنٹرول کیا، دادان میں بھی معینی آباد تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ دونوں پرامن بقائے باہم کے تحت ایک ساتھ رہ رہے تھے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: