’امریکہ متحدہ عرب امارات کو 23 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرے گا‘
بائیڈن انتظامیہ کے مطابق اسلحے کی فراہمی سنہ 2025 کے بعد ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں صدر جو بائیدن کی انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو 23 ارب ڈالر کے اسلحے کی فروخت پر کام جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے مشیر نے کہا کہ ان ہتھیاروں میں ایف 35 جنگی طیارے، مسلح ڈرون اوار دیگر اسلحہ شامل ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ اس مجوزہ اسلحہ فروخت پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ آگے بڑھے گی تاہم اس حوالے سے تفصیلات پر نظرثانی کا عمل اور اماراتی حکام سے مشاورت بھی جاری ہے جو اسلحے کے استعمال سے متعلق ہے۔
ڈیموکریٹ صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے سابق ری پبلکن صدر ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے معاہدے پر عمل نظرثانی کرنے کے لیے معطل کیا تھا۔
سابق صدر نے عہدے کی مدت ختم ہونے سے کچھ وقت قبل متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ کیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے نومبر میں کانگریس کو بتایا تھا کہ امریکی اسلحے کی متحدہ عرب امارات کو فراہمی کی منظوری دی گئی جو خلیجی ملک کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کے 'ابراہام اکارڈ' کا حصہ ہے۔
اس معاہدے کے تحت صدر ٹرمپ کی مدت صدارت کے آخری مہینے میں اسرائیل کے چار اسلامی ملکوں امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش سے سفارتی تعلقات کے معاہدے کیے گئے تھے۔
امارات اور امریکہ کے درمیان 23 ارب 37 کروڑ ڈالر اسلحے کے معاہدے میں 50 ایف 35 جنگی طیارے اور 18 ڈرون کے علاوہ فضا سے فضا اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔
یہ اسلحہ امریکی کمپنیاں جنرل اٹامکس، لاکہیڈ مارٹن کارپوریشن اور ریتھیون ٹیکنالجیز کارپوریشن تیار کریں گی۔
امریکی کانگریس میں قانون سازوں کی جانب سے اس معاہدے کی منظوری روکنے کی کوشش کو ٹرمپ کے ساتھی ری پبلکن ارکان نے گزشتہ سال دسمبر میں ناکام بنا دیا تھا۔
اس کے بعد صدر ٹرمپ نے مدت صدارت ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل 20 جنوری کو اس معاہدے کو حتمی شکل دی۔
صدر بائیڈن کے صدارتی دفتر سنبھالنے کے بعد ان کی انتظامیہ نے اس معاہدے پر نظرثانی کا اعلان کیا جس پر متحدہ عرب امارات نے کہا کہ وہ اس کو خوش آمدید کہتے ہیں اور نئی انتظامیہ کے ساتھ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں بات چیت کے ذریعے ساتھ دیں گے۔
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ اگر اس معاہدے پر عمل ہوا تو اسلحے کی فراہمی تاریخ اندازاَ سنہ 2025 یا اس کے بعد ہوگی۔
ترجمان کے مطابق امریکی حکومت متحدہ عرب امارات کے ساتھ پائیدار بات چیت چاہتی ہے تاکہ مضبوط سکیورٹی شراکت داری کو یقینی بنایا جا سکے۔
'ہم متحدہ عرب امارات اور دیگر تمام ان ملکوں سے جو امریکی اسلحہ اور خدمات حاصل کرتے ہیں یہ یقینی بنائیں گے کہ یہ اپنے دفاع کے استعمال کریں اور اس دوران انسانی حقوق اور مسلح تنازعات کے قوانین پر عمل کریں۔'
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحہ فراہمی کے معاہدے پر بھی نظرثانی کی جا رہی ہے جو سابق صدر ٹرمپ کے دور میں کیے گئے۔