عروس البلاد ’جدہ‘ کو ساحلی شہر ہونے کی وجہ سے دنیا بھر سے سمندری راستے کے ذریعے تجارتی قافلوں کی آمد ورفت جدہ کی بندرگاہ کے ذریعے ہی ہوتی ہے جبکہ یہ اس شہر کو حرمین شریفین کا دروزہ بھی اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں مقدس شہروں کے درمیان میں واقع ہے۔
جدہ میں آج بھی عہد رفتہ کی یادیں سمیٹے ہوئے قدیم مساجد اورعمارتیں موجود ہیں جن کو تعمیر ہوئے سینکڑوں برس بیت چکے ہیں۔
شہر کے قدیم علاقے ’البلد‘ کے مختلف محلوں میں ایسی مسجد بھی ہے جو سال 9 یا دس ہجری میں تعمیر کی گئی تھیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جدہ کے تاریخی علاقے میں مسجد عثمان بن عفان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سال ہجری 9 یا دس میں تعمیر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
-
عرب دنیا میں جدہ کے انواع و اقسام کے پکوان اپنی مثال آپNode ID: 548096
-
ومٹو مشروب کیوں مقبول، سعودی عرب کس طرح پہنچا؟Node ID: 559191