Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنانی پھلوں اور سبزیوں کی درآمد میں کمی کا بڑا سبب کیا؟

نشہ کی گولیاں تیار کرنے کے لئے لبنان کی 20 فیکٹریوں میں کام ہوا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں بندرگاہ کے چوکس حکام نے   لبنان سےبڑی مقدار میں لائے جانے والے انار کے اندر منشیات  بھر کر سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق اس واقعے کے بعد سے لبنان سے درآمد شدہ پھل اور سبزیوں کو  سعودی عرب  میں اب پذیرائی نہیں دی جا رہی ہے۔
گزشتہ ماہ جدہ اسلامک پورٹ کے کسٹم آفیسرز نے لبنان سے انار کی کھیپ میں مہارت کے ساتھ چھپائی گئی 5 ملین سے زیادہ  نشہ آور گولیاں ضبط کی تھیں۔
دمام کی شاہ عبد العزیز  بندرگاہ   پر بھی لبنان سے بھیجی گئی انار کی شپمنٹ میں چھپائی گئی ایمفیٹامائن گولیاں قبضے میں لی گئی تھیں۔
سعودی عرب  نے اس عمل کو  لبنان سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمد اور ٹرانزٹ پر پابندی لگا نے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا ہے۔
لبنان میں سعودی عرب کے سفیر ولید البخاری نے انکشاف کیا کہ گزشتہ چھ برسوں کے دوران لبنان سے 600 ملین سے زائد نشہ آور گولیاں سمگل کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
لبنانی سیاست دان میشال معوض نے منشیات کی سمگلنگ پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئےدرآمدی پابندیوں کو معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ آج ان سمگلروں کی وجہ سے کسان اور قانونی درآمد کنندگان کو  قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخر ہم میزائل ، ملیشیا اور منشیات برآمد کرکے ہم کیا حاصل کر رہے ہیں؟
معوض نے کہا کہ غیرقانونی ہتھیاروں ، حوثیوں کے فوجی تربیتی کیمپوں اور  نشہ آور گولیوں کی فیکٹریوں سے پاک ہونے تک واضح طور پر حزب اللہ کا نام لینے کی ضرورت نہیں۔

قبضے میں لی گئی کھیپ کے ساتھ  شبے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔(فوٹو عرب نیوز)

ایمفٹامائن گولیاں سعودی عرب سمگل کرنے کی ناکام کوشش کے تانے بانے ممکنہ طور پر ایران سے منسلک شیعہ گروپ سے ملتے ہیں جس کا ایک فعال فوجی ونگ موجود ہے ۔ یہ بات ایک نامعلوم ذرائع نے انڈیپنڈنٹ پرشین کو بتائی  ہےتاہم اس گروپ نے الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
دوسری جانب حزب اللہ کے عہدیداروں اور سیاستدانوں نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
لبنانی سیکیورٹی عہدیداروں نے قبضے میں لی گئی اس کھیپ سے تعلق کے شبے میں اب تک چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کےمطابق کیپٹگن شام میں تیار کی گئیں جہاں سے انہیں بیروت منتقل کیا گیا تھا اور بیروت کی بندرگاہ سے سعودی عرب بھیج دیا گیا۔
جنوری میں بی بی سی نے ایک دستاویزی فلم نشر کی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ اٹلی کی پولیس ایمفیٹامائن کی 85 ملین گولیاں نذرآتش کر رہی ہے جن کا وزن 14ٹن تھا۔

گزشتہ چھ برس میں لبنان سے600 ملین نشہ آور گولیاں سمگل کرنے کی کوشش ہوئی۔(فوٹو واس)

بی بی سی کی دستاویزی فلم میں یہ الزام لگایا گیا  تھاکہ شامی حکومت اور اس کی اتحادی حزب اللہ مالی اعانت کے ایک ذریعے کے طور پر منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں۔
گذشتہ کچھ سال سے سعودی عرب ، کویت ، متحدہ عرب امارات اور اردن سمیت دیگر ملکوں کے حکام نے بھی بھاری مقدار میں  نشہ آور گولیاں قبضے میں لی ہیں۔ ان میں سے اکثر وہ کھیپ تھی جو شام سےآئی تھی۔
جنوری میں ایک ٹیلی وژن  پر تقریر کرتے ہوئےحزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ ایمفیٹامائن کی پیداوار میں ملوث ہونے کے ہم پر  الزامات کسی بھروسے کے لائق نہیں۔
لبنان لاریویو کے چیف ایڈیٹر انٹائن کنعان کا کہنا ہے کہ  نشہ آور گولیاں(کیپٹگن)  جدہ بھیجے جانیوالے اناروں کی سمگلنگ میں حزب اللہ کے ملوث ہونے کا شبہ ابھی بہت کم ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایاکہ میرے خیال میں جو انار لبنان سے سعودی عرب گئے تھے، وہ شام میں پیدا ہوئے تھے تاہم ان اناروں میں کیپٹگن لبنان میں داخل کی گئی تھی۔

سمگلنگ سے جڑے جرائم  روکنے کے لئے سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس کے برعکس  شام کا شہر درعا اور اس کا قریبی علاقہ انار کی اپنی پیداوار کے لئے خاص طور پر جانا جاتا ہے ۔
کنان کا کہنا ہے کہ لبنان ہی سعودی عرب کو انار سپلائی کرتا ہے اس کا مطلب ہے کہ  نشہ کی گولیاں پھلوں میں چھپانے کا کام لبنان میں ہی کیا گیا۔
کنعان کے مطابق اس کام میں حزب اللہ کی شمولیت  یا کم از کم رضامندی اور منافع میں حصہ لینے کی تصدیق ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں حزب اللہ  اس کی سپلائی کرتا ہےاور لبنان میں عام تاجر یا حتی کہ شامی حکومت بھی اس کاروبار کو روکنے کی ہمت نہیں کر سکتی۔
لبنان کی داخلی سیکیورٹی فورسز کے محکمہ اینٹی نارکوٹکس کے سابق چیف بریگیڈیئر جنرل عادل مکموچی نے کہا کہ جدہ میں پکڑی گئی منشیات کے بعد لبنان ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو منشیات کے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔

سمگلنگ سے جڑے دیگرجرائم روکنے کے لئے یہاں سزائیں سخت نہیں ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں مشورہ  دیا کہ لبنانی وزارتوں اور متعلقہ سیکیورٹی اداروں کو  وادی البقاع اور شمالی لبنان میں جہاں غیر قانونی طور پر کاشتکاری اور منشیات کی پیداوار ہوتی ہے ان علاقوں پر کنٹرول رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ ایسےغیر قانونی کاروبارکو جائز، پیداواری منصوبوں میں تبدیل کرے۔
جنرل عادل نے کہا کہ منشیات کی تیاری، سمگلنگ اوراس سے جڑے ہوئے دیگرجرائم روکنے کے لئے یہاں سزائیں اتنی سخت نہیں ہیں، ان جرائم کو روکنے کے لیے سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ نشہ کی گولیاں تیار کرنے کے لئے لبنان میں تقریبا 20 فیکٹریوں میں کام ہوا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ لبنان میں انسداد منشیات کے اداروں کو سعودی عرب اور جی سی سی ممالک کے ساتھ مل کر ان جرائم کا  مقابلہ کرنا چاہئے اور  لبنان کو سمگلنگ میں لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال ہونے سے روکنا چاہے۔
 

شیئر: