Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جوہری معاہدہ پر ایران، امریکہ بات چیت غیریقینی کا شکار، بلنکن کا انکشاف

بلنکن نے خبردار کیا کہ تہران 2015 کے معاہدے عمل درآمد سے تیزی سے پیچھے ہٹ کر مہینوں کے اندر جوہری ہتھیار حاصل کر سکتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی سیکریٹری خارجہ انتھونی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کرنے والوں کو ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا ایران معاہدہ کرنے پر راضی بھی ہے یا نہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بلنکن کا جمعرات کو بی بی سی سے گفتگو میں کہنا تھا ’ہم گزشتہ کچھ ہفتوں سے ویانا میں اپنے یورپی حلیفوں، روس، چین اور بلواسطہ طور پر ایران کے ساتھ انگیج ہیں۔‘
سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے حوالے سے اپنی کمٹمنٹ کا اظہار کیا ہے، لیکن ہمیں ابھی تک نہیں پتہ کہ ایران بھی ویسا ہی فیصلہ کرنے اور آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
بلنکن نے خبردار کیا کہ تہران 2015 کے معاہدے کے تحت عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والی پابندیوں پر عمل درآمد سے تیزی سے پیچھے ہٹ کر مہینوں کے اندر جوہری ہتھیار حاصل کر سکتا ہے۔
اصل معاہدے کے تحت جس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں دستبردار ہوئے ایران کو مالی پابندیوں میں اربوں ڈالرز کا ریلیف مل گیا تھا جس کے بدلے میں ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام پر سخت پابندیاں اور اس کی کڑی نگرانی قبول کی تھی۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے ایران نے یکطرفہ طور پر ان پابندیوں سے اپنے آپ کو آزاد کر لیا جو معاہدے کے تحت لگائے گئے تھے کیونکہ ہم معاہدے سے نکل گئے تھے۔‘
’اب ایران اس مقام کے قریب آرہا ہے جہاں ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے درکار وقت چند مہینوں کا رہ رہا ہے اور کچھ عرصے بعد اس بھی کم۔‘

شیئر: