اس حوالے سے متعب البرغش نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے جس سے ہم لطف اندوز ہوتے ہیں اور اپنے بچوں کو سکھانے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے ہمیں ہمارے والدین اور آباؤ جداد کی طرف سے ورثے میں ملا۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کے والد اور دوست ماہ رمضان، عید الفطر اور ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے لیے ایک واچ ٹاور پر کھڑے ہوتے تھے۔
متعب البرغش نے چاند دیکھنے کی اپنی مشق کے حوالے سے بتایا کہ ’میرے والد نے مجھے اور میرے بھائیوں کو چاند دیکھنے کی تربیت دی یہاں تک کہ یہ ہمارا جنون بن گیا۔ ہم نے اس مقام کو رصدگاہ میں بدلنے کے لیے شدید محنت کی اور اب لوگ یہاں چاند دیکھنے کی تربیت حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔‘
معتب البرغش کے مطابق ’چاند دیکھنے کے فن میں‘ تربیت اور تعلیم کا مقصد حضرت محمد کے ان الفاظ کا اتباع کرنا ہے، جن میں مسلمانوں کو رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھنے کا آغاز کرنے اور شوال کا چاند دیکھ کر روزے نہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ان کے دادا ابراہیم ایک عالم تھے جو اپنی تیز نظر کی وجہ سے مشہور تھے۔ ’میرے والد عبدالرحمن کو یہ ہنر ان سے ورثے میں ملا۔ تمام خاندان اس کی تیز نظر کے لیے مشہور تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کے بھائی چاند دیکھنے کے ماہر ہیں، جن کی راہ میں کبھی کبھار ابر آلودہ آسمان رکاوٹ بنتا ہے۔ آب و ہوا کے حالات کے ساتھ کبھی کبھی تمیر، حوطة سدير اور شقرا میں رصد گاہوں کے مابین مختلف فرق پڑتا ہے۔
اس حوالے سے معتب البرغش نے بتایا کہ پہاڑی کی سطح پر واقع صاف آسمان کی وجہ سے یہ چاند کو دیکھنے کے لیے یہ تین بہترین مقامات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ہر مہینے چاند کو دیکھنے کے لیے 16 سال سے اس سطح مرتفع پر چڑھ رہے ہیں۔‘
اس حوالے سے کہ ٹیکنالوجی نے چاند دیکھنے والوں کو بے کار بنا دیا ہے، ان کا کہنا تھا پرانے اور نئے طریقوں نے ایک دوسرے کو تقویت بخشی ہے۔
’ہمارے بیٹے سائنس کو ٹھیک طرح سے سمجھنے کے لیے ہر مینے ہمارے ساتھ جاتے ہیں۔ ہم تمیر کی رصدگاہ میں پانچ سے زائد افراد کو تربیت بھی دے رہے ہیں تاکہ وہ مستقبل کے چاند دیکھنے بن سکیں۔‘
سعودی عرب چاند دیکھنے کے عمل کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے اور اس کی سپریم کورٹ متعدد معیارات کا استعمال کرتے ہوئے چاند دیکھنے والوں کی ساکھ کو یقینی بناتی ہے، خاص طور پر ایک جامع طبی معائنے اور آنکھوں کے ٹیسٹ سے۔
اس کے بعد نتائج وزارت انصاف سے وابستہ ایک خصوصی کمیٹی میں جمع کروائے جاتے ہیں اور شاہی فرمان سے اس کی منظوری مل جاتی ہے۔
وزیر انصاف ڈاکٹر ولید الصمعاني کمیٹی کے کام کی پیروی کرتے ہیں۔
ججوں کو پورے سعودی عرب میں موجود رصدگاہوں میں چاند دیکھنے والوں کے ساتھ تفویض کیا جاتا ہے اور ان کی نگرانی کنگ عبدالعزیز سٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے چاند دیکھنے اور فلکیات کے ماہرین کی شرکت کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں کے نمائندوں کے ساتھ کی جاتی ہے۔