سوڈان سے متعلق پیرس امدادی کانفرنس کا آغاز ہوا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)
سوڈان سے متعلق پیرس امدادی کانفرنس کا آغاز ہوا ہے۔ سوڈان سرمایہ کاری اورعالمی مالیاتی فنڈ سے قرضوں کی تاخیر سے ادائیگی کے پروگرام کا خواہشمند ہے۔ سوڈان پر کم از کم 50 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق کانفرنس میں شریک سعودی عہدیدار نے کہا کہ ’سعودی عرب، سوڈان کے قرضوں کی مکمل ری شیڈولنگ کے لیے کوشاں ہے اور اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا‘۔
انہو ں نے کہا کہ ’قرضہ دینے والے ممالک کو سوڈانی قرضوں کی مکمل ری شیڈولنگ پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ سوڈانی قرضوں میں کمی کے لیےمعاہدہ کرانے کی کوشش بھی ہوگی‘۔
سعودی عہدیدار کا کہنا ہے کہ’ قرضوں کی ادائیگی میں سہولت سے بات نہیں بنے گی‘۔
سوڈان عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے خصوصی پروگرام کے تحت قرضوں کے بوجھ میں نرمی کے اہل ممالک میں سے ایک ہے۔
سوڈانی وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے کانفرنس میں کہا کہ’ ہمارا ملک بہت مالدار ہے، ہمیں خیرات نہیں بلکہ سرمایہ کاری درکار ہے‘۔
سوڈانی وزیر امور کابینہ خالد یوسف نے بتایا کہ کانفرنس میں توانائی، کانکنی، بنیادی ڈھانچے اور کاشتکاری جیسے شعبے میں اربوں ڈالر کے منصوبے پیش کریں گے۔
فرانس کے وزیر خزانہ نے کہا کہ فرانس قرضوں کے مسئلے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے سوڈان کو 1.5 ارب ڈالر کا عبوری قرضہ دے گا۔
دوسری طرف فرانسیسی ایوان صدارت کے عہدیدار نے بتایا کہ کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ سابقہ قرضوں کے مسائل حل ہوں اور اس کے بعد نئے قرضوں کا سلسلہ شروع کیا جائے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق سوڈان پر 10 سے 14 فیصد کے بیرونی قرضے تجارتی ہیں اور یہ شرح بہت زیادہ ہے۔
چینی دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ چین نے سوڈان پر بعض قرضوں میں نرمی کردی ہے جبکہ کئی قرضے منسوخ کردیے ہیں اور وہ عالمی برادری کو بھی ایسا ہی کرنے پر آمادہ کرے گا۔