Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر میں جیت گیا تو جوبائیڈن سے ملوں گا: ایرانی صدارتی امیدوار

عبدالناصر ھمتی سات صدارتی امیدواروں میں سے ایک ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
ایرانی صدارتی امیدوار نے کہا ہے کہ اگر وہ اگلے ہفتے ملک میں انتخابات میں فتح حاصل کرتے ہیں تو امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے لیے تیار ہوں گے، لیکن اسلامی جمہوریہ کے لیے ’امریکہ کو بہتر اور مضبوط سگنلز بھیجنے کی ضرورت ہے۔‘
بدھ کو امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے صحافیوں سے بات چیت میں سابق ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ عبدالناصر ھمتی نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی ممکنہ تعلقات کے لیے اہم ہے۔
’میرے خیال میں ہم ابھی تک صدر جوبائیڈن کی جانب سے کوئی سنجیدہ چیز نہیں دیکھی ہے۔ ان کو پہلے جوہری معاہدے میں واپس جانا ہوگا جس سے انہوں نے علیحدگی اختیار کی تھی۔ اگر ہم یہ عمل دیکھتے ہیں اور مزید اعتماد پیدا ہوتا ہے تو ہم اس کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔‘
64 سالہ عبدالناصر ھمتی ایرانی حکام کی جانب سے منظور شدہ سات امیدواروں میں سے ایک ہیں۔
پولنگ اور تجزیہ کاروں کے مطابق کہ وہ سخت گیر عدلیہ کے سربراہ اور فرنٹ رنر ابراہیم ریئسی سے صدارتی مقابلے میں پیچھے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے پسندیدہ امیدوار ہیں۔
تہران کے دفتر میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے صحافیوں سے گفتگو میں ھمتی نے بار بار کہا کہ ایرانیوں کو امریکہ سے جس اشارے کی امید ہے وہ واشنگٹن کی جوہری معاہدے میں واپسی ہے۔
’امریکیوں نے مثبت سنگنلز بھیجے ہیں لیکن وہ سنگلز کافی نہیں۔ اگر مضبوط سگنلز موجود ہیں تو اس سے یہ اثر پڑے گا کہ ہم کتنے پرامید یا مایوس ہیں۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران مزید پابندیوں کو تسلیم کرنے پر راضی ہوگا جیسے مزید پابندیوں سے بچنے کے لیے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی؟ تو ان کو کہنا تھا کہ تہران ایسی پیشکش سے انکار کر دے گا۔

صدارتی امیدوار ابرایم رئیسی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سپریم لیڈر کے پسندیدہ امیدوار ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایرانی شہری 18جون کو نئے صدر کے لیے انتخابات کے لیے ووٹ ڈالیں گے جس کے بارے میں بہت سارے لوگوں کا خیال ہے اس کا فیصلہ پہلے سے ہو چکا ہے۔
صدر کے لیے سات امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے پانچ انتہائی قدامت پسند جبکہ دو امیدار اصلاح پسند ہیں۔
صدر روحانی دو مرتبہ صدر بن چکے ہیں اور آئینی طور پر وہ تیسری مرتبہ انتخابات نہیں لڑ سکتے۔

ایرانی شہری 18جون کو نئے صدر کے لیے انتخابات کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایران کے قدامت پرست کیمپ نے اصلاح پسندوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے مغرب پر اعتماد کیا۔ تاہم صدر روحانی نے بدھ کو اپنے آٹھ سالہ دور اقتدار کے ٹریک ریکارڈ کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ جوہری معاہدہ ہی تھا جس نے ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور آج ملک کے مسئلے کا حل سب کے لیے یہ ہے کہ وہ جوہری معاہدے کی جانب واپس جائے۔ ہم کوئی اور راستہ نہیں جانتے۔‘
مئی میں صدارتی انتخابات کے لیے انتخابی مہم کا آغاز ہوا تھا۔

شیئر: