پے در پے ناکامیوں نے ایران کے خلائی پروگرام میں بیرونی مداخلت کا شبہ ظاہر کیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
ایران نے حالیہ دنوں میں ممکنہ طور پر خلا میں مصنوعی سیارہ بھیجنے کے لیے راکٹ داغنے کا تجربہ کیا جو ناکام رہا تھا۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اب وہ اپنے خلائی پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے دوبارہ راکٹ لانچ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مصنوعی سیارے کی تصاویر کے علاوہ ایک امریکی اہلکار اور ایک راکٹ ماہر سب نے ہی رواں ماہ کے شروع میں ایران کے صوبہ سمنان کے امام خمینی سپیس لانچنگ پیڈ سے ناکام لانچ کی تصدیق کی تھی۔
واضح رہے کہ ایران کے خلائی پروگرام کو بڑے پیمانے پر متعدد خساروں کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ ایرانی نیم فوجی دستہ پاسدارانِ انقلاب بھی اپنا متوازی پروگرام چلاتا ہے جس نے گزشتہ سال ایک مصنوعی سیارہ مدار میں بھیجا تھا۔ واضح رہے کہ ایرانی سرکاری میڈیا نے ایسی کسی ناکامی کا اعتراف نہیں کیا ۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
پلینٹ لیبز انکارپوریشن اورمکسار ٹیکنالوجیز کی سیٹلائٹ تصاویر6 جون کو سپیس پورٹ پرکی جانیوالی تیاریاں ظاہر کرتی ہیں۔
ان تصاویر میں لگتا ہے کہ ایندھن کے ٹینک نظر آرہے ہیں اور ساتھ ہی سفید گینٹری موجود ہے جس میں راکٹ ہوتا ہے ۔ سائنس دان اسے ایندھن فراہم کرکے خلا میں داغنے کی تیاری کرتے ہیں۔
لانچنگ سے قبل کارکن راکٹ کو بے نقاب کرنے کے لئے گیٹری کو دھکیل کر لے جاتے ہیں۔
مڈل بری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے ماہر جیفری لیوس کا کہنا ہے کہ ایندھن کے ٹینکوں کی تعداد راکٹ کے پہلے اور دوسرے مراحل کی ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی سیارہ لے جانے والا راکٹ سپیس پورٹ کے اسی علاقے سے داغا گیا ۔ بعد ازاں 17 جون کو سیٹلائٹ تصاویر میں سائٹ پر سرگرمی میں کمی دکھائی گئی۔
جیفری لیوس نے کہا کہ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایران نے اس ونڈو کے کسی پوائنٹ پر راکٹ لانچ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ بھی نہیں اڑا ، یہاں کوئی بڑا نشان نہیں تھا جیسے انہوں نے ایندھن پھینک دیا تھا اور گاڑیاں بھی ادھر اُدھرچلی گئیں۔
سی این این ، جس نے پہلی بار ناکام لانچنگ کی اطلاع دی تھی پینٹاگان کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل یوریا اورلینڈ کے حوالے سے کہا ہےکہ امریکی خلائی کمان کو ایرانی راکٹ لانچ کی ناکامی کا علم ہے جو 12 جون کے اوائل میں ہوئی تھی۔
اتوار کو پلینٹ لیبز کے ایک نئے سیٹلائٹ امیج میں سائٹ پر نئی سرگرمی دکھائی گئی۔ اس تصویر میں ایک موبائل پلیٹ فارم دکھایا گیا جو اس سے پہلے گینٹری پر راکٹ کو محفوظ بنانے کے لئے استعمال ہوتا تھا ۔
ایندھن کے کنٹینرز کی ایک نئی لائن بھی موجود ہے۔ جیفری لیوس نے کہا کہ سامان سے پتہ چلتا ہے کہ ایک اور لانچنگ قریب آرہی ہے ۔
گزشتہ دہائی کے دوران ایران نے بہت سے چھوٹے مصنوعی سیارے مدار میں بھیجے۔ 2013 میں ایک بندر کو خلا میں روانہ کیا تاہم اس پروگرام میں حالیہ مشکلات سامنے آئی ہیں۔
رواں ماہ میں ناکام لانچنگ ان کے اس سیمرغ پروگرام کے لئے مسلسل چوتھی ناکامی ہو گی۔ فروری 2019 میں حکام نے واضح کیا تھا کہ امام خمینی سپیس پورٹ پر لگنے والی آگ میں تین محققین مارے گئے تھے۔
اگست 2019 میں ہونے والے ایک راکٹ دھماکے نے اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ مبذول کرائی تھی جنہوں نے بعد میں ٹویٹ کیا جس میں لانچنگ کی ناکامی کی خفیہ نگرانی تصویردکھائی دی تھی۔
پے در پے ناکامیوں نے ایران کے خلائی پروگرام میں بیرونی مداخلت کا شبہ ظاہر کیا ہے تاہم ٹرمپ نے اس وقت ٹویٹ کرکے اشارہ کیا تھا کہ امریکہ اس حادثے میں ملوث نہیں تھا۔
جیفری لیوس نےمزید کہا ہےکہ خاص طور پرجب کسی شے کو احتیاط سے زمین سے خلا میں لے جانے کی کوشش کی جارہی ہوتوعموماً اس طرح کی ناکامیاں ہوتی ہیں۔
اپریل 2020 میں پاسداران انقلاب نے ایک مصنوعی سیارہ کامیابی کے ساتھ مدار میں داغ کر اپنا خفیہ خلائی پروگرام ظاہر کیاتھا۔
تازہ لانچنگ نئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جیت کے بعد ہوئی ہے۔ رئیسی ایران کے سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی کی جگہ اقتدار سنبھالیں گے۔
امریکہ نے الزام لگایا کہ اس طرح کے سیٹلائٹ لانچ کرنے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
دوسری طرف ایران کا طویل عرصے سے کہنا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کیلئے کوشاں نہیں ہے۔ ایران کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی سیٹلائٹ لانچنگ اور راکٹ ٹیسٹوں میں کوئی فوجی جزو نہیں۔
جیفری لیوس نے اسے مکھن لگانے والے چاقو سے شبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا آپ مکھن کے چاقو سے کسی پر وار کرسکتے ہیں۔