Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے مسلم اکثریتی علاقے لکشدویپ کے سکولوں میں گوشت کھانے پر پابندی

جزائر کی کل آبادی میں سے 95 فیصد افراد مسلمان ہیں۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)
انڈیا کی ریاست کیرالہ کے قریب مسلمان آبادی والے جزائر لکشدویپ میں مقامی افراد نے سکولوں کے دوپہر کے کھانے میں گوشت پر پابندی لگانے کے اقدام پر تنقید کی ہے اور اس قدام سمیت دیگر متنازع اصلاحات کو ’کلچر مخالف‘ قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منگل کو جزائر انتظامیہ نے کیرالہ ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ لکشدویپ میں یونین ٹریٹری کے نئے ایڈمنسٹریٹر پرافل کھوڈا پٹیل کی جانب سے لاگو کیے جانے والے احکامات پر 22 جون کو دیا گیا سٹے اٹھا لیں۔
ان احکامات میں سرکاری سکولوں میں پیش کیے جانے والے دوپہر کے کھانے سے گائے کے گوشت اور گوشت کی دیگر اشیا کو ختم کرنے اور ڈیری فارموں کی بندش شامل ہیں۔
تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ نئے ایڈمنسٹریٹر کی متعارف کروائی گئی پالیسیاں مسلمان مخالف ہیں اور ان سے جزیرے کے امن کو خطرہ ہے۔ مقامی افراد نے حکومت پر ’سیاست کرنے‘ کا الزام لگایا ہے۔
سابق صوبائی کمشنر اور ’سیو لکشدویپ کیمپین‘ کے رہنما ڈاکٹر پی کویا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’بچوں کو سالوں سے پروٹین سے بھرپور نان ویجیٹیرین کھانے دیے جا رہے ہیں، جو کہ بجٹ کے اندر اندر ہیں۔ پھر ان پر کیوں پابندی لگائی جائے؟‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس اقدام کے پیچھے کوئی مقصد ہے۔ کسی مقامی سٹیک ہولڈر سے کیوں رجوع نہیں کیا گیا؟ یہ جمہوریت کی توہین ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کا ’ذہن سائنسی نہیں ہے‘۔
مقامی افسران میں سے کوئی عرب نیوز سے بات کرنے کے لیے موجود نہیں تھا۔
تاہم منگل کو انتظامیہ نے گوشت پر پابندی لگانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جزیرے پر رہنے والوں کو زیادہ پھل اور ڈرائی فروٹ کھانے کی ضرورت ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ نئے ایڈمنسٹریٹر کی متعارف کروائی گئی پالیسیاں مسلمان مخالف ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

حکومت نے کیرالہ ہائی کورٹ کو بتایا کہ ’مرغی اور گوشت لکشدویپ کے تقریباً تمام گھروں میں روزانہ کے کھانوں کا حصہ ہیں، اسی لیے یونین ٹریٹری کی انتظامیہ نے انہیں ہٹا کر پھل اور ڈرائی فروٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ جزیرے کے لوگ کم ہی کھاتے ہیں۔‘
ڈاکٹر پی کویا نے یہ وجوہات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ پھلوں کو پروٹین سے بھرپور کھانوں کی جگہ پر کیسے رکھ سکتے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ گائے کے گوشت پر پابندی لگا کر اور مقامی آبادی کو مشتعل کر کے انتظامیہ حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کا ایجنڈا نافذ کر رہی ہے۔‘
لکشدویت ایک یونین ٹریٹری ہے جسے ایک ایڈمنسٹریٹر چلاتا ہے۔ اینڈمنسٹریٹر کا انتخاب مرکزی حکومت کرتی ہے۔
اس کے 36 جزیروں میں سے 10 آباد ہیں اور ان کی 70 ہزار کی کل آبادی میں سے 95 فیصد افراد مسلمان ہیں۔

لکشدویپ کے نئے ایڈمنسٹریٹر نے گائے کو ذبح کرنے پر بھی پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پرافل پٹیل نے جزیرہ نما کا ایڈمنسٹر بننے کے بعد سے اب تک کئی ایسے فیصلے کیے ہیں جنہوں نے تنازعات کو جنم دیا ہے۔
ان میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی، گائے کا گوشت کھانے پر پابندی اور ایک مسودہ قانون شامل ہے جس کے تحت ان لوگوں کو بلدیاتی انتخابات لڑنے سے روکا جائے گا جن کے دو سے زیادہ بچے ہوں گے۔
اس کے علاوہ جنوری میں غیر معاشرتی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق ایک ایکٹ متعارف کروایا گیا تھا جس کے تحت لوگوں کو بغیر کسی عوامی انکشاف کے ایک سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔  

شیئر: