Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوکیو اولمپکس میں بڑے خوابوں کے ساتھ سعودی رنر یاسمین الدباغ

میرے خاندان نے ہمیشہ مجھے اپنے خوابوں کو پورا کرنے پر زور دیا ہے۔ (فوٹو العربیہ)
یاسمین الدباغ  صرف چند ہفتے  قبل بڑے خوابوں کے ساتھ تیز دوڑنے والی گمنام سعودی خاتون تھیں۔
عرب نیوز کے مطابق ٹوکیو اولمپکس 2020 کی افتتاحی تقریب میں پوری دنیا کو انہیں دیکھنے کا  موقع  ملا جب انہوں نے سعودی کشتی راں حسین علی رضا کے ساتھ  مملکت کا  پرچم  بلند کرنے  کا اعزاز حاصل کیا۔
23 سالہ یاسمین الدباغ کا  سعودی عرب کے  اولمپک وفد میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا بہت بڑا اعزاز ہے۔
الدباغ نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ   میرے لیے یہ بات بے حد اہمیت کی حامل ہے کہ میں ایک ایسی بیش قیمت ٹیم کا حصہ ہوں جس میں بہت سے مختلف کھیلوں کی نمائندگی کی جارہی ہے۔
اس وفد میں جوڈو سے لے کر ٹیبل ٹینس، کشتی رانی، کراٹے، تیر اندازی، ویٹ لفٹنگ، تیراکی، شوٹنگ اور فٹ بال کے کھیل شامل ہیں۔
واضح رہے کہ  سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کی بدولت سعودی عرب میں کھیلوں کے شعبے میں غیر معمولی ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔
یاسمین نے مزید کہا کہ سعودی ایتھلیٹس کی حیثیت سے ہم سب کو کھیل کے میدان میں  اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار پر فخر ہے۔
ہمارے پاس کھیلوں کے لیے ایک زبردست ماحول موجود ہے جو ہمیں اعلی سطح پر پرفارم کرنے کا موقع دیتا ہے۔
واضح رہے یاسمین الدباغ 30 جولائی بروز جمعہ ٹوکیو اولمپک سٹیڈیم میں 100 میٹر کی دوڑ سے اپنا  ڈیبیو کریں گی۔

میرے قدموں کی آواز مضبوط اور خوداعتماد ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

یاسمین الدباغ کہنا ہےکہ مجھے بچپن ہی سے کھیلوں کا شوق رہا ہے۔  جب میں جدہ کے سکول کی طالبہ تھی، مجھے باسکٹ بال، تیراکی، والی بال اور جمناسٹک جیسے ہر کھیل میں دلچسپی تھی۔
ٹریک اینڈ فیلڈ کی میرے دل میں غیر معمولی جگہ ہے۔ ہمیشہ میرے قدموں کی آواز مجھے بااختیار، مضبوط اور خوداعتماد ہونے کا احساس دلاتی۔
انفرادی کھلاڑی کی حیثیت سے، میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ آپ جو بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں۔
وہ  کہتی ہیں کہ پہلے کھیلوں کی سہولیات تک رسائی تھوڑی مشکل تھی خاص طور پر خواتین ایتھلیٹس کے لئے مگر اب سعودی عرب میں خواتین کے کھیلوں سمیت تمام کھیلوں میں بڑے پیمانے پر مواقع میسر ہیں۔

جدہ میں سکول سے ہی باسکٹ بال، تیراکی اور والی بال میں دلچسپی تھی۔ (فوٹو عرب نیوز)

یاسمین نے کہا میں ذاتی طور پر جن احباب کی شکرگزار ہوں ان میں خصوصی طور پرشہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل، وزارت کھیل، سعودی عرب اولمپک کمیٹی اور ایتھلیٹکس فیڈریشن شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے وقت جب خواتین کی کھیلوں میں شمولیت کو ثقافتی طور پر زیادہ قابل قبول نہیں کیا جاتا تھا انہیں خوش قسمتی سے ایسی فیملی ملی جس نے ان کی قابلیت پر یقین کیا اور انہیں سپورٹ کیا۔
الدباغ نے کہا کہ میرا خاندان میرا سب سے بڑا حامی تھا اور ہے اور اس نے ہمیشہ مجھے اپنے خوابوں کو پورا کرنے پر زور دیا ہے۔
 

شیئر: