پشتونوں کے حوالے سے متنازع بیان، بیڈمنٹن کھلاڑی ماحور شہزاد نے معافی مانگ لی
ماحور شہزاد نے فیس بک پر پوسٹ کر کے اپنے ویڈیو بیان پر معافی مانگی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں مسلسل پانچ مرتبہ قومی بیڈ منٹن چیمپیئن کا اعزاز حاصل کرنے والی ماحور شہزاد کی جانب سے پشتونوں کے بارے میں ایک متنازع بیان دیا گیا جس پر انہوں نے منگل کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ کر کے معافی مانگ لی ہے۔
اولمپکس میں پاکستان کی پہلی خاتون بیڈ منٹن کھلاڑی ماحور شہزاد نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’میں یہ معافی اپنے پشتون بھائیوں کے لیے لکھ رہی ہوں۔ کسی بھی طرح سے میں نسل پرستانہ تبصرے کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘
پیغام میں اپنی بات کو مزید واضح کرتے ہوئے ماحور نے لکھا کہ ’کچھ پاکستانی بیڈمنٹن کھلاڑی ہیں جو میرے خلاف منفی مہم چلا رہے ہیں، لہٰذا میں نے اس ویڈیو میں صرف ان کا حوالہ دیا۔‘
ماحور شہزاد نے اپنے بیان کی وجہ سے لوگوں کے احساسات مجروح کرنے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے تحریر کیا کہ ’مجھے اپنے پشتون بھائیوں اور بہنوں کے جذبات مجروح کرنے پر دل سے افسوس ہے۔‘
اپنے پیغام کے آخر میں انہوں نے ملک کے تمام سندھی، پنجابی، بلوچ اور پشتون بہن بھائیوں کی حوصلہ افرائی کو اپنی کامیابی کی وجہ قرار دیا۔
انہوں نے حوصلہ افزائی کرنے والوں کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’آخر میں میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ پنجابیوں، سندھیوں ، بلوچوں اور پشتون بھائیوں اور بہنوں کی محبت اور حمایت کے بغیر اس سطح پر مقابلہ کرنا یقینا ناممکن تھا۔‘
اپنے پیغام میں ماحور شہزاد نے مزید لکھا کہ ’میں نے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے اور آج میں جہاں کھڑی ہوں وہ آپ سب کے پیار اور تعاون کی وجہ سے ہے۔‘
یاد رہے چند روز قبل ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ماحور شہزاد نے پاکستان کے پشتون بیڈمنٹن کھلاڑیوں کے بارے میں رائے دی تھی جس کے بعد ان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر تنقید کی گئی۔
سپورٹس رپورٹر شعیب جٹ نے ٹوئٹر پر ماحور شہزاد کے متنازع بیان والی ویڈیو شیئر کی تھی اور لکھا تھا کہ وہ اپنے بیان پر معافی مانگ لیں گی۔
ماحور شہزاد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’لوگوں نے حوصلہ افزائی بھی بہت کی مگر یہ جو ہمارے بیڈمنٹن کھلاڑی ہیں کچھ جو بالکل پٹھان ہیں، اور پاکستان میں چونکہ میں نمبر ون ہوں اور اولمپکس کھیلی ہوں تو باقی پاکستانی بیڈمنٹن پلیئرز مجھ سے حسد کر رہے ہیں کہ میں اس مقام تک کیسے پہنچ گئی۔ پاکستان میں یہ بہت بڑا مسئلہ ہے کہ خود بھی کچھ نہیں کرنا اور دوسروں کو بھی نہیں کرنے دینا۔‘