’اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز‘ کی سرکاری رپورٹ کا مواد تشویش اور مذاق کی وجہ کیوں بن گیا؟
’اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز‘ کی سرکاری رپورٹ کا مواد تشویش اور مذاق کی وجہ کیوں بن گیا؟
جمعرات 12 اگست 2021 15:59
وزارت اطلاعات کی رپورٹ میں پاکستان مخالف سوشل میڈیا ٹرینڈز کا ذکر کیا گیا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان میں وفاقی وزارت اطلاعات کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی تیار کردہ ’اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز‘ کی رپورٹ میں شامل مواد سوشل ٹائم لائنز پر کہیں تشویش تو کہیں مذاق اور تنقید کی وجہ بن گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے پریس کانفرنس میں مذکورہ رپورٹ جاری کی تھی، بعد میں ڈیجیٹل میڈیا ونگ نے اسے ڈاؤن لوڈنگ کے لیے بھی مہیا کر دیا تھا۔
135 صفحات پر مشتمل رپورٹ کی تفصیل سامنے آنے کے بعد متعدد سوشل میڈیا صارفین نے اس میں شامل کی گئی ٹویٹس کو بنیاد بنا کر سوالات کیے کہ شادی کے ذکر اور پاکستانی موقف بیان کرتی ٹویٹس کو بھی ’اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز‘ رپورٹ میں کیوں شامل کیا گیا ہے۔
’اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز‘ رپورٹ میں زبان کی غلطیوں، عام دستیاب ٹوئٹر ڈیٹا کی شمولیت اور مختلف ٹویٹس کے ذکر پر طنز و مذاق کا یہ سلسلہ بڑھا تو کچھ صارفین دوسروں کو بھی شرط لگا کر یہ دعوت دیتے رہے کہ وہ پوری رپورٹ پڑھیں اور محظوظ ہوں۔
سرکاری رپورٹ پر تنقید کرنے والوں کے ساتھ ساتھ کچھ صارفین نے اس کے مواد پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
احمد رافع عالم نامی ایک صارف نے رپورٹ میں غلطیوں کا ذکر کیا تو اس کے مندرجات پر بات کرتے ہوئے لکھا ’اس رپورٹ کا حصہ بننے والوں کو شرم آنی چاہیے کہ وہ کس کام کا حصہ تھے۔‘
رپورٹ کیسے بنائی گئی اور ڈیٹا کے انتخاب کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا؟ جیسے سوالات ٹائم لائنز پر آئے تو مختلف صارفین نے جہاں اس کے تکنیکی پہلوؤں پر بات کی وہیں کچھ طنزیہ انداز میں خود اندازے قائم کرتے رہے۔
علی حیدر نامی ایک صارف نے رپورٹ کی ’ریسپی‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ٹرینڈز میپ پر سائن اپ کریں، پریمیئم سروس خریدیں، کوئی ہیش ٹیگ شامل کریں اور رپورٹ تیار کر کے ڈاؤن لوڈ کر لیں، پھر وزارت اطلاعات کا لوگو لگائیں اور اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز کی ’ڈیپ‘ رپورٹ تیار ہے۔
ایس پوپلزئی نامی ہینڈل نے رپورٹ بنانے کا اصل طریقہ اور اس پر لاگت جاننے کے لیے ایک آئیڈیے کو ٹویٹ کا موضوع بنایا تو صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ رایٹ ٹو انفارمیشن کے تحت درخواست دے کر یہ جان سکتے ہیں کہ اس رپورٹ اور ٹویپس میپ پر کتنے اخراجات آئے۔
مختلف صارفین نے رپورٹس پر اعتراضات کیے تو ’ڈیجیٹل میڈیا ونگ‘ سمیت متعدد حکومتی شخصیات کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ رپورٹس میں اکاؤنٹس کو کن بنیادوں پر شامل کیا گیا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی ویب سائٹ پر جہاں رپورٹ ڈاؤن لوڈنگ کے لیے مہیا کی گئی تھی وہاں بھی ایک نوٹ کی صورت وضاحت کی گئی کہ ’رپورٹ میں کسی اکاؤنٹ کے ذکر کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ٹویٹ ریاست مخالف ہے۔‘
پاکستان میں وفاقی وزارت اطلاعات کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی تیار کردہ ’اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز‘ کی رپورٹ وفاقی وزیرداخلہ فواد چوہدری اور قومی سلامتی کے مشیر نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے پبلک کی تھی۔