قصر جبرہ، سعودی عرب کا قدیم ترین مقام اور فن تعمیر کی خوبصورت یادگار
جبرہ محل ایک پہاڑی کی چوٹی پر کھڑا ہے (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کا شہر طائف تاریخی اور ورثے کی نشانیوں سے مالا مال ہے جو گورنریٹ کی حیثیت کو مملکت اور اس خطے کے سب سے قدیم شہروں میں سے ایک کے طور پر نمایاں کرتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جبرہ محل طائف کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ محل جزیرہ نما عرب کے قدیم ترین مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ سعودی عرب کا 1300 برس سے زیادہ پرانا محل ہے۔
جبرہ محل ایک پہاڑی کی چوٹی پر کھڑا ہے جس میں بہت سے سرسبز کھیت اور باغات نظر آتے ہیں جو کہ وادی جبرا کی ڈھلوانوں پر ہے جو بارش کے زمانے میں دریا کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور دور دور سے پانی کے دھارے دریا میں آ کر مل جاتے ہیں۔
جبرہ محل اپنی اسلامی تحریروں اور بھرپور تعمیراتی ورثے کی خوبصورتی کو برقرار رکھتا ہے۔
یہ محل قبیلہ مخذومیہ کی ایک خاتون ’جبرہ‘ سے منسوب ہے۔ وہ خلافت امیہ کے زمانے میں مکہ کے گورنر محمد بن ھشام کی اہلیہ تھیں۔
جبرہ محل دو منزلہ ہے۔ اس کا دروازہ خوبصورت گل بوٹیوں سے آراستہ ہے۔ عظیم الشان ہال کےعلاوہ محل کے صحن میں فوارہ بھی ہے۔
1300 برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ محل اپنے منفرد تعمیراتی نقوش محفوظ کیے ہوئے ہے۔
طائف کے شمال مشرق میں واقع جبرہ محل اسلامی، رومن اور روایتی حجاز کی فن تعمیر کی خوبصورت یادگار ہے۔
اس محل کی تعمیر میں مختلف شکلوں اور سائز کے پتھر، سٹوکو اور اینٹیں شامل ہیں جبکہ محل کی لابیاں کئی صدیوں پر محیط ایک بھرپور تاریخ کی کہانی سناتی ہیں۔
اس میں سنگ تراشی کا کام بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی دیواریں اور چھتیں اسلامی فن تعمیر کا حسین نمونہ ہیں۔
یاد رہے کہ شاعروں اور ادیبوں نے جبرہ محل کی تعریف میں قصیدے اور مضامین تحریر کیے ہیں۔ معروف عرب شعرا کے یہاں جبرہ محل، اس کے زرعی فارموں، باغات اور دریا کے کنارے، امنڈتے ہوئے پانی اور سیرگاہوں کا ذکر بڑے خوبصورت انداز میں کیا گیا ہے۔