Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوشی اور آنسووں کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ سکول کا پہلا دن

تفریح یا کوئی کھیل نہیں نیا تعلیمی سال بلا شبہ فقط کتابوں کے لیے ہے۔ (فوٹوعرب نیوز)
کورونا کی عالمی وبا کے باعث سکولوں میں تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے کے بعد سعودی عرب میں گذشتہ روز اتوار کو تعلیمی ادارے دوبارہ  کھل گئے اور طلبا کی واپسی کا یہ پہلا دن تھا۔
عرب نیوز کے مطابق پہلے روز جہاں سکول آنے والوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھری ہوئی تھی وہیں چند ایک کو آنسو بہاتے بھی دیکھا گیا تاہم کسی قسم کی پریشانی یا افراتفری نہیں رہی۔

کورونا کے باعث محتاط رہنا ضروری ہے نہ گلے ملیں گے نہ ہاتھ ملائیں گے۔ (فوٹو عرب نیوز)

ایک سعودی ماں ریفال امین نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ان کے لئے اپنے دو بیٹوں کو سکول جاتے ہوئے دیکھنا مشکل تھا جبکہ میری 10 سالہ بیٹی گھر پر ہی موجود تھی۔
سعودی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق ریفال امین کی بیٹی کو تاحال  گھر پر آن لائن تعلیم جاری رکھنا ہو گی۔
ریفال نے بتایا کہ آج صبح میرے بیٹے سکول جانے سے ہچکچا رہے تھے حالانکہ دونوں کو ویکسین لگ چکی ہے۔ انہیں صبح اٹھانا اور سکول کے لئے بھیجنا ایک مشکل مرحلہ تھا حلانکہ یہ کوئی نئی بات نہیں تھی۔
سکول سے واپسی پر دونوں نے بتایا کہ ہچکچاہٹ کے باوجود انہوں نے سکول میں اپنے دوستوں کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔
 بڑے بیٹےعبداللہ نے بتایا کہ چونکہ چھوٹی بہن سکول نہیں جا رہی تھی اس لیے ہم نے صبح اداس ہونے کا ڈرامہ کیا حالانکہ ہم سکول واپسی کے لیے اندر سے خوش تھے۔
عبداللہ کا کہنا تھا کہ میرے اس تاثر کو ماں نے بھانپ لیا تھا اور مجھے اس کا احساس بھی ہو گیا تھا۔

سکول کے ابتدائی روز والدین اور سکول ایڈمن نے ایک دوسرے کو تھکا دیا۔ (فوٹو البیان)

ریفال نے بتایا کہ گذشتہ ڈیڑھ سال مشکل وقت تھا جو میری چھوٹی بیٹی کے لیے تاحال ایسا ہی چل رہا ہے۔
دونوں طلبا نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں ابھی محتاط رہنا ہو گا۔ نہ ایک دوسرے سے گلے ملیں گے نہ ہاتھ ملائیں گے اور نہ ہی کچھ شیئر کریں گے۔
ریفال امین نے بتایا کہ میری بیٹی نے گھر سے سکول کا آغاز آنسووں سے کیا جب کہ اسے امید تھی کہ ڈیڑھ سال بعد سکول جانے کا موقع ملے گا اور وہ اپنے سکول کو دیکھے گی لیکن عمر کے لحاظ سے ابھی اسے سکول جانے روکا گیا ہے۔
سکول بورڈ کے فیصلے کے بعد کہ چھوٹی عمر کے بچے فی الحال سکول نہیں جائیں گے یہ جان کر اس کا دل ٹوٹ گیا ہے لیکن میں سمجھتی ہوں کہ قواعد پر عمل کرتے ہوئے ہمیں چھوٹے بچوں کو سکول بھیجنے میں تھوڑا انتظار کر لینا چاہئے۔

آن لائن طلبہ کے لیے کلاس فیلوز کے ہمراہ  آن لائن لنچ بریک کا بندوبست تھا۔(فوٹو ٹوئٹر)

آن لائن کلاسز کا پہلا دن الجھن کے ساتھ شروع ہوا۔ کئی طلبا کے لیے لنک شیئر نہیں ہو رہے تھے، کہیں پاس ورڈ کوڈ نہیں کئے جا رہے تھےاور ماوں کے درجنوں پیغامات واٹس ایپ کے ذریعے گروپوں میں بھیجے جاتے رہے۔
سکول دوبارہ کھلنے کے ابتدائی روز والدین اور سکول ایڈمن نے ایک دوسرے کو تھکا دیا ہے۔
خوشی خوشی سکول پہنچنے والے طلبا میں دوپہر تک تبدیلی آ گئی تھی کچھ نے مزید کلاسیں لینے سے انکار کر دیا۔
ایسا  ہرگز نہیں کہ سکول منتظمین اور اساتذہ گھروں سے لاگ ان طلبا کے مسائل حل کرنے اور سکول  پہنچنے والے طلبا کی خوشگوار واپسی ممکن بنانے کے لیے کام نہیں کر رہے۔
ہمارے ہزاروں اساتذہ قابل تحسین ہیں جو  کورونا کے بعد سکول کے دوبارہ آغاز کو ہر ایک  طالب علم کے لئے اچھا بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔

فیصلے کے باعث چھوٹی عمر کے بچے فی الحال سکول نہیں جائیں گے۔(فوٹو عرب نیوز)

کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث  گھر سے آن لائن تعلیم جاری رکھنے والی طالبہ امیرہ کی ماں حائیدی الماجد نے بتایا ہے کہ  اس کی بیٹی کی اساتذہ نے طلبا کے لیے سکول کے پہلے دن کو بہت اچھا بنا دیا  جب کہ مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ پہلا دن اتنا بہترین ہو گا۔
حائیدی ماجد نے عرب نیوز کو بتایا کہ میں نے سکول سپروائزر کا شکریہ ادا کیا کہ کورونا انفیکشن مثبت آنے کے بعد میری بیٹی امیرہ  کو سکول سٹاف نے دن بھر مکمل توجہ دی اور ذمہ داری نبھائی۔
ہر استانی نے امیرہ کو مقررہ وقت پر کلاس میں شامل ہونے کے لیے فون کیا اور سکول سپروائزر نے اس کے ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے بارے میں دریافت کیا۔
آن لائن طالبات کے لیے کلاس فیلوز کے ہمراہ  آن لائن لنچ بریک کا بندوبست تھا تاکہ لڑکیاں آپس میں گفتگو کر سکیں جیسا کہ وہ عام طور پر  لنچ بریک میں کرتی ہیں۔
یہ سب تفریح یا کوئی کھیل نہیں ہے۔ یہ نیا تعلیمی سال بلا شبہ فقط کتابوں کے لیے ہے۔ والدین کو چاہئے کہ اس پر پابندی سے عمل کرانے کے لیے مکمل تیاری سے شریک رہیں۔
 

شیئر: