Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد زخمی

کوئٹہ میں میڈیکل کالجز کے انٹری ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس نے لاٹھی چارج کردیا جس سے کئی طلبہ زخمی ہوگئے۔ پولیس نے 20 سے زائد طلبہ کو گرفتار کرلیاہے۔ 
درجنوں طلبہ نے میڈیکل کالجز کے آن لائن انٹری ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کے قریب مصروف شاہراہ زرغون روڈ کے عبدالستار ایدھی چوک کو بند کرکے دھرنا دیا۔
چار گھنٹوں تک جاری رہنے والے دھرنے سے شہر میں شدید ٹریفک شدید جام ہوگئی۔ اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی مگر بات نہ بنی۔ 
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج شروع کردیا جس سے ایک طالب علم کا سر پھٹ گیا جس کے بعد مظاہرین اور پولیس اہلکار گتھم گتھا ہوگئے۔ لاٹھی چارج اور پولیس اہلکاروں کے تشدد سے کئی طلبہ زخمی ہوگئے۔ 
ایس ایچ او سول لائن ناصر اعوان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’طلبہ نے سڑک بند کرنے اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا جس پر انہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس نے 20 سے زائد طلبہ کو تھانے منتقل کرکے سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی ہے۔‘ 
اس سے پہلے دھرنے پر بیٹھے طلبہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے ٹیسٹ تحریری طور پر لیا جاتا تھا اور ہمیں سوالات کے جوابات کی ایک کاپی بطور ثبوت دی جاتی تھی۔‘
’آنسر کیز سے ہم ٹیسٹ کی شفافیت معلوم کرلیتے تھے مگر اب آن لائن ٹیسٹ میں شفافیت جانچنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔‘ 
طلبہ کے مطابق ’گذشتہ کئی روز سے ٹیسٹ لیے جارہے ہیں مگر ان میں سے اکثریت ٹیسٹ پاس نہیں کرسکے ہیں۔ آن لائن ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لیا جائے تاکہ پسماندہ صوبے کے طلبہ و طالبات کا مستقبل محفوظ رہے۔’
دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’تمام گرفتار طلبہ کو رہا کردیا گیا ہے۔‘

 

شیئر: