حکومت نے پاکستانی ورکرز کو بیرون ملک روزگار کی فراہمی اور مواقع کی تلاش کے لیے متحدہ عرب امارات سمیت پانچ ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے تاہم کوششوں کے باوجود ان یادداشتوں کو معاہدوں کی شکل نہ دی جا سکی۔
ملائیشیا، ترکی اور جاپان پاکستان کے ساتھ افرادی قوت کے حوالے سے یادداشتوں کے تحت طے شدہ ہدف پورا کرنے میں ناکام رہے۔
اردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ملائیشیا نے دو ہزار 336، جاپان نے 761 اور ترکی نے صرف 180 پاکستانیوں کو نوکریاں دیں۔
مزید پڑھیں
-
سرمایہ کاری بانڈ: بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے منافع کا ذریعہNode ID: 565821
-
تارکین وطن کے لیے متوقع ’روشن اپنا گھر سکیم‘Node ID: 594381
ان دستاویزات کے مطابق باہمی تعاون کی یادداشتوں (ایم او سی) کے تحت متحدہ عرب امارات اور عمان نے تو پاکستان کے ساتھ کیے ہوئے وعدوں کو پورا کیا اور تین لاکھ 20 ہزار میں سے تین لاکھ 17 ہزار 612 پاکستانی ورکرز کو ملازمتیں دیں۔
تاہم ملائیشیا، ترکی اور جاپان پاکستان کے ساتھ افرادی قوت کے حوالے سے یادداشتوں کے تحت طے شدہ ہدف پورا کرنے میں ناکام رہے اور صرف تین ہزار 277 افراد کو ملازمتیں دیں۔
ان سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے متحدہ عرب امارات، عمان، جاپان ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ مختلف مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یو) پر دستخط کیے جن کے تحت پاکستان سے افرادی قوت کو ان ممالک میں نوکریوں کے مواقع فراہم کرنا تھا۔
موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں پہلا ایم او یو عمان کی حکومت کے ساتھ جنوری 2019 میں کیا جس کے تحت عمان میں پاکستانی ورکرز کو ملازمتیں فراہم کرنا اور انھیں پیشہ وارانہ تربیت فراہم کرنا بھی شامل تھا۔
اس معاہدے کے تحت گزشتہ تین برسوں میں 51 ہزار 763 افراد کو عمان میں روزگار ملا۔ 2019 میں 28 ہزار 391 ورکرز، 2020 میں 10 ہزار 336 ورکرز اور 2021 میں 13 ہزار 36 ورکرز عمان گئے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/36486/2021/000_1ty4ft.jpg)
دوسرا ایم او یو متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیوں کے درمیان ہوا۔ جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان لیبر کے شعبہ میں پہلے سے موجود معاہدوں کو مزید وسعت دیتے ہوئے پاکستانی ورکرز کو ترجیح دینا تھا۔
اس معاہدے کے تحت تین برس میں پاکستان سے دو لاکھ 65 ہزار 849 ورکرز کو متحدہ عرب امارات میں ملازمتیں ملیں۔ 2019 میں دو لاکھ 11 ہزار 216 پاکستانی ورکرز، 2019 میں 2020 میں 53 ہزار 876 اور 2021 میں بوجہ کورونا صرف 957 وکرز ہی متحدہ عرب امارات روانہ ہوسکے۔
موجودہ حکومت نے اپنے دور کی تیسری مفاہمتی یادداشت پر جاپان کی حکومت کے ساتھ دستخط کیے۔ باہمی تعاون کی اس یادداشت پر دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود فریم ورک کے تحت دستخط کیے گئے۔ یادداشت کے تحت خصوصی مہارت کے حامل افراد بالخصوص آئی ٹی پروفیشنلز کو جاپان میں نہ صرف ملازمتیں فراہم کرنا ہے بلکہ خصوصی مہارت کا حامل ہونے کی وجہ سے جاپان کا ریذیڈنٹ ویزہ بھی دیا جائے گا۔
اس ایم او سی کے بعد تین سالوں میں پاکستان سے761 پروفیشنل جاپان گئے۔ 2019 میں 391، 2020 میں 356 اور 2021 میں صرف 14 پاکستانی آئی ٹی پروفیشنل جاپان گئے۔
اسی ایم او سی کے تحت اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن جاپان میں ملازمت کے خواہش مند آئی ٹی پروفیشنلز کو نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز سے جاپانی زبان کے مفت کورسز کروائے جا رہے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/October/36486/2021/000_8x9364.jpg)