پاکستان تحریک انصاف نے سنہ 2018 کے انتخابات میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مخلوط حکومت بنائی۔
سب سے پہلے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو بنایا گیا۔ وہ اس وقت حکومتی ترجمان کی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے، تاہم انہیں اس عہدے سے ہٹا کر صمصام بخاری کو پنجاب حکومت کا ترجمان مقرر کر دیا گیا۔
صمصام بخاری زیادہ عرصہ اس عہدے پر براجمان نہیں رہے اور صوبائی وزیر صنعت و تجارت اسلم اقبال کو وزیر اطلاعات کا قلم دان سونپ دیا گیا۔
اس تبدیلی کے بعد ایک مرتبہ پھر فیاض الحسن چوہان حکومتی ترجمان بنے، لیکن ان کا یہ دور بھی زیادہ نہ چل سکا اور ان کی جگہ فردوس عاشق اعوان کو وزیر اعلٰی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمانوں کے اس دور میں فردوس عاشق اعوان کے نیچے کم از کم 40 خواتین و حضرات کو ایک نوٹی فیکیشن کے ذریعے ترجمان مقرر کیا گیا لیکن حکومت نے فردوس عاشق اعوان سے بھی استعفیٰ لے لیا اور فیاض الحسن چوہان کو تیسری مرتبہ اطلاعات کا شعبہ دے دیا گیا۔
انہوں نے آتے ہی تمام ترجمان ایک نوٹی فیکیشن سے فارغ کر دیے، تاہم اب ان سے تیسری مرتبہ بھی اطلاعات کا قلم دان واپس لےکر حسان خاور کو وزیر اعلٰی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور ترجمان پنجاب حکومت مقرر کیا گیا ہے۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ فیاض الحسن چوہان واحد ترجمان رہے ہیں جن کو تین مرتبہ یہ عہدہ دیا گیا اور جب بھی یہ واپس لیا گیا تو انہیں اس کی خبر میڈیا سے ہی ملی۔
اپنی ترجمانی کے تیسرے دور میں وہ بہت سرگرم تھے اور انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کا ایک کرکٹ میچ کروانے کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔ وہ اسی سلسلے میں پیپلزپارٹی کی پارلیمانی ٹیم کے ہمراہ گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے جب انہیں بتایا گیا کہ ان کی اطلاعات کی وزارت اب نہیں رہی۔ اس سے پہلے بھی وہ اس صورت حال سے دو چار رہے ہیں۔