امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال اور طالبان سے توقعات امریکہ اور پاکستان سمیت پوری دنیا کے لیے اہم ہیں۔
جمعے کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے کا کہنا تھا کہ طالبان کو ان کے الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے جانچا جائے گا۔
’طالبان نے آزاد نقل و حمل، خواتین، بچوں، اقلیتوں سمیت انسانی حقوق کی پاسداری کا وعدہ کیا۔ انسانی امداد تک بلاتعطل رسائی کے لیے طالبان کو اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
افغانستان میں اثر و رسوخ کے لیے پاکستان اور قطر دونوں کی ’جنگ‘Node ID: 605591
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو دوبارہ دہشت گردی کا مرکز بننے، امریکہ اور اتحادیوں پر حملوں سے روکنا ہو گا۔
’طالبان کے تمام وعدے تاحال عوامی توقعات کے برعکس پورے نہیں ہوئے۔‘
’پاکستان کے ساتھ مفید اشتراک رہا، آئندہ بھی رہے گا‘
امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین فوجی تعلقات اور انسداد دہشتگردی تعاون کی طویل تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کورونا وبا کے خلاف قریبی تعاون کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ’پاکستان کو کورونا ویکسین کی مزید 96 لاکھ خوراکیں فراہم کی جائیں گی۔‘
وینڈی شرمن کے مطابق خطے میں موسمیاتی تغیر، شفاف توانائی، اقتصادیات اور علاقائی ربط پر معاونت کر رہے ہیں۔
’مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے لیے اہم ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے ساتھ مفید اشتراک رہا، آئندہ بھی رہے گا۔‘
امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور امریکہ، افغانستان سمیت دوطرفہ تعلقات بارے قریبی مشاورت جاری رکھیں گے۔‘
وینڈی شرمن نے بلوچستان میں زلزلے کی تباہ کاریوں، جانی و مالی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔
ینڈی شرمن نے کہا کہ افغانستان میں خراب ہوتی صورتحال باعث تشویش ہے۔ ’افغانستان میں امریکی فوجی مشن ختم ہوا، افغان عوام سے کیے وعدے نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یونیسف نے 10 لاکھ افغان بچوں کا قحط زدہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جب کہ ایک کروڑ 80 لاکھ افغان انسانی امداد کے منتظر ہیں۔
وینڈی شرمن کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بذریعہ اقوام متحدہ اور غیرسرکاری تنظیموں ؤ انسانی امداد کی اجازت دی ہے۔
’امریکی محکمہ خزانہ انسانی امداد پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ستمبر میں افغان عوام کی چھ کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی انسانی امداد کی فراہمی کا اعلان کیا۔
’افغانستان کے انسانی المیہ کو علاقائی بحران میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ افغان عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کو یکساں کردار ادا کرنا ہو گا۔‘
