Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایرانی ساختہ ڈرونز سے عراقی وزیراعظم کو قتل کرنے کی کوشش کی‘

دو عراقی سیکورٹی اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ كتائب حزب الله اور عصائب اهل الحق نے مل کر یہ حملہ کیا۔ (فوٹو: روئٹرز)
عراق کے سکیورٹی حکام اور ملیشیا ذرائع نے سوموار کو کہا ہے کہ عراقی وزیراعظم کے قتل کی کوشش تہران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے ایران میں بنائے گئے دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرونز کے ذریعے کی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق مصطفیٰ الکاظمی اس وقت بال بال بچ گئے جب اتوار کو تین ڈرونز نے بغداد کے گرین زون میں ان کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا۔
دو ڈرونز کو روک کر تباہ کر دیا گیا، لیکن تیسرے نے دھماکہ کر دیا، جس سے عمارت کو نقصان پہنچا اور ان کے کئی ذاتی محافظ زخمی ہوگئے۔
اس واقعے نے عراق میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے، جہاں طاقتور ایرانی حمایت یافتہ نجی عسکری تنظیمیں گذشتہ ماہ ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے نتائج پر تنازع پیدا کر رہی ہیں۔ انہیں انتخابات میں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا اور پارلیمنٹ میں ان کی طاقت بہت کم ہوگئی ہے۔
بہت سے عراقیوں کو خدشہ ہے کہ اگر اس طرح کے مزید واقعات ہوئے تو کشیدگی وسیع تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
پیر کو بغداد کی سڑکیں معمول سے زیادہ خالی اور خاموش تھیں، اور دارالحکومت میں اضافی فوجی اور پولیس چوکیاں ممکنہ تشدد پر قابو پانے کے ارادے سے دکھائی دیتی تھیں۔

تین ڈرونز نے گرین زون میں عراقی وزیراعظم کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عراقی حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس حملے کا مقصد ملیشیا کی جانب سے ایک پیغام دینا تھا کہ اگر انہیں حکومت کی تشکیل سے الگ رکھا گیا یا بڑے علاقوں پر ان کی گرفت کو چیلنج کیا گیا تو وہ تشدد کا سہارا لینے کے لیے تیار ہیں۔
اس حوالے سے واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ میں ملیشیا کے ماہر حمدی ملک نے کہا، ’یہ ایک واضح پیغام تھا، ہم عراق میں افراتفری پھیلا سکتے ہیں۔ ہمارے پاس بندوقیں ہیں، ہمارے پاس وسائل ہیں۔‘
ملیشیا کے ذرائع نے بتایا کہ ایران کے پاسداران انقلاب کے قدس فورس کے کمانڈر نے اتوار کو حملے کے بعد عراق کا دورہ کیا تاکہ ملیشیا کے رہنماؤں سے ملاقات کی جائے اور انہیں تشدد میں مزید اضافے سے بچنے کی تاکید کی جائے۔
دو عراقی سکیورٹی اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ كتائب حزب الله اور عصائب اهل الحق نے مل کر یہ حملہ کیا۔
ملیشیا کے ایک ذرائع نے بتایا کہ کتائب حزب اللہ ملوث تھا لیکن وہ عصائب کے کردار کی تصدیق نہیں کر سکا۔
عراقی سکیورٹی حکام میں سے ایک نے کہا کہ استعمال کیے گئے ڈرون ’کواڈ کاپٹر‘ قسم کے تھے جن میں زیادہ دھماکہ خیز مواد موجود تھا جو عمارتوں اور بکتر بند گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مصطفیٰ الکاظمی حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ وہ اسی قسم کے ایرانی ساختہ ڈرون اور دھماکہ خیز مواد تھے جو اس سال عراق میں امریکی افواج پر حملوں میں استعمال ہوئے تھے، جو کتائب حزب اللہ نے کیے تھے۔
حمدی ملک کے مطابق ڈرون حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اپنے آپ کو بااثر شیعہ عالم مقتدا الصدر کی مخالفت میں کھڑا کر رہی ہے، جو خود بھی ایک ملیشیا کو کنٹرول کرتے ہیں- ایک ایسا منظر نامہ جس سے ایران کے اثر و رسوخ کو نقصان پہنچے گا اور شاید تہران اس کی مخالفت کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ ایران شیعہ کی شیعہ کے ساتھ خانہ جنگی چاہتا ہے۔ اس سے عراق میں اس کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی اور دوسرے گروہوں کو مضبوط ہونے کا موقع ملے گا۔‘
دریں اثنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔

شیئر: