آنے والے وقت میں زمین کو خاتمے کے امکانات سے بچانے کے لیے ناسا نے ایک تجربے کی تیاری کر لی ہے، جس کے تحت ایک خلائی جہاز کو ایک ایسٹرائڈ سے ٹکرایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے مشن نے کیلیفورنیا سے اڑان بھر لی ہے۔
ڈارٹ (ڈبل ایسٹرائڈ ریڈائریکشن ٹیسٹ) کو امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا سے سپیس ایکس راکٹ پر وینڈن برگ سپیس فورس بیس سے منگل کو بلاسٹ کیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
مِلکی وے گلیکسی سے باہر پہلے سیارے کی ممکنہ موجودگیNode ID: 612741
-
13 ارب سال پہلے کے ستارے دکھانے والی ٹیلی سکوپ کی لانچ ملتویNode ID: 620861
ڈائمورفس نامی چھوٹی سیٹلائٹ ڈیڈیموس بڑے ایسٹرائڈ کے گرد گھومتی ہے۔ اور یہ دونوں مل کر سورج کے گرد گھومتے ہیں۔
مذکورہ تجربے کے لیے ڈائمورفس کی رفتار میں رد و بدل کیا جائے گا۔
اس کا اثر 2022 کے خزان میں سامنے آئے گا جب ایسٹرائڈ کا نظام کرہ ارض سے ایک 68 لاکھ میل قریب ہوگا۔ یہ ایسٹرائڈ کے نظام اور کرہ ارض کے درمیان رہنے والا سب سے کم فاصلہ ہے۔
33 کروڑ ڈالر کے اپنی نوعیت کے پہلے پراجیکٹ کے بارے میں ناسا کے ماہر سائنسدان تھامس زبرچن کا کہنا ہے کہ ’ہم (اس تجربے سے) جاننا چاہ رہے ہیں کہ خطرے کو کیسے کم کیا جائے۔‘
واضح رہے کہ مذکورہ ایسٹرائڈز سے کرہ ارض کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
تاہم ان کا شمار خلا میں موجود ان باڈیز میں ہوتا ہے جو زمین سے نزدیک آبجیکٹس کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
Asteroid Dimorphos: we're coming for you!
Riding a @SpaceX Falcon 9 rocket, our #DARTMission blasted off at 1:21am EST (06:21 UTC), launching the world's first mission to test asteroid-deflecting technology. pic.twitter.com/FRj1hMyzgH
— NASA (@NASA) November 24, 2021