’ٹی ریکس نسل کے دو ٹانگوں والے بعض ڈائنوسار پھرتیلے تھے‘
سائنسدان پیبلو نوارو لوربز کا کہنا تھا کہ ’ڈائنوسار کے رویے کا مطالعہ کرنا بہت مشکل ہے‘ (فوٹو اے ایف پی)
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹی ریکس نسل کے دو ٹانگوں والے تمام ڈائنوسار سست نہیں تھے، بلکہ ان میں کچھ پھرتیلے بھی تھے۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق سپین میں ڈائنو سار کی 120 ملین سال کی تاریخ کے تجزیے میں معلوم ہوا ہے ٹی ریکس گروپ کے بعض ڈائنوسار بہت تیز رفتار تھے۔
یہ تحقیق جمعرات کو ’سائنٹیفک رپورٹس‘ نامی سائنسی جریدے میں شائع ہوئی جس میں ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات سے اس بات کا اندازہ لگایا گیا۔
امریکی ریاستوں ٹیکساس اور اوٹا میں ملنے والے قدموں کے نشانات سے پتا چلا کہ ڈائنو سار 30 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگتے تھے، جبکہ سپین میں ان کی سپیڈ 28 میل فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی۔
سائنسدانوں نے ڈائنوسار کی دوڑنے کی رفتار کا اندازہ قدم کے نشان کی لمبائی اور اور ایک قدم سے دوسرے قدم کے فاصلے سے لگایا۔
سائنسدانوں کا اندازہ ہے قدموں کے یہ نشانات ڈائنوسارز کے ایک خاندان ’تھیروپاڈز‘ کے ہیں۔ ان کی دو ٹانگیں تھیں اور وہ اُڑ نہیں سکتے تھے۔ ان کا قد پانچ سے ساڑھے چھ فٹ تک تھا اور لمبائی 13 سے 16 فٹ تھی۔
سائنسدان سمجھتے ہیں ان ڈائنوسارز کے نشانات ڈھونڈنا آسان تھا، لیکن ان سے زیادہ تیز رفتار ڈائنوسار بھی ہو سکتے ہیں۔
لا ریوجا یونیورسٹی کے سائنسدان پیبلو نوارو لوربز کا کہنا تھ کہ ’ڈائنوسار کے رویے کا مطالعہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اس علم کو بڑھانے کے لیے اس طرح کی تحقیق بہت اہم ہے۔‘
سائنسدان ڈائنو سار کے رویے کا اندازہ کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے لگاتے ہیں اور ان قدموں کے نشانات سے اس بات کی تصدیق ہو گئی۔