خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والے دوبارہ سعودی عرب آ سکتے ہیں؟
خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والے دوبارہ سعودی عرب آ سکتے ہیں؟
بدھ 16 فروری 2022 0:02
جب تک کسی کارکن کا سٹیٹس جوازات کے سسٹم میں ’خروج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل نہیں ہوتا سسٹم میں ان کی فائل بند نہیں ہوتی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا کہ ’خروج وعودہ پر2017 میں گیا تھا اس کے بعد سے سعودی عرب واپس نہیں آیا، بھائی جو کہ ریاض میں مقیم ہیں نے اقامہ نمبر سے معلوم کیا تو جوازات کے اکاونٹ میں میرا سٹیٹس ’خرج ولم یعد‘ ظاہرہو رہا ہے جبکہ لیبرآفس کے ریکارڈ میں کام سے غیر حاضر آرہا ہے۔ کیا میں دوبارہ سعودی عرب آسکتا ہوں؟‘
جوازات کے ٹوئٹرپرکہا گیا وہ افراد جن کا سٹیٹس ’خرج ولم یعد‘ ہے ان کے لیے قانون کے مطابق مملکت آنے پر تین برس کے لیے پابندی عائد ہے۔ ایسے افراد اگرچاہیں تو سابق کفیل کے دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں جب کہ پابندی کے تین برس مکمل ہونے کے بعد وہ دوسرے ورک ویزے پر بھی مملکت آسکتے ہیں۔
واضح رہے جوازات کا قانون ’خرج ولم یعد‘ان افراد کے لیے استعمال ہوتا ہے جو خروج وعودہ پرجانے کے بعد مقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے۔
ایسے افراد تین برس تک کسی دوسرے ورک ویزے پرمملکت نہیں آسکتے البتہ وہ لوگ عمرہ یا حج ویزے پرآسکتے ہیں۔
مذکورہ پابندی کے دوران خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل ہونے والے افراد کے لیے لازمی ہے کہ وہ اگرپابندی والی مدت میں مملکت آنا چاہیں تووہ صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کیے جانے والے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں جبکہ مذکورہ پابندی کی مدت ختم ہونے کے بعد انہیں دوسرے ویزے پرآنے کی اجازت ہوتی ہے۔
۔جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا ’خادمہ جسے خروج وعودہ پرگئے ہوئے ڈھائی برس ہوگئے مگر میرے ابشر سسٹم میں وہ اب بھی موجود ہے، کیا اسے دوبارہ بلایا جاسکتا ہے اور اس کا طریقہ کیا ہے؟‘
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ملکی کارکن جن کا ریکارڈ اسپانسر کے ’ابشر‘ یا ’مقیم‘ سسٹم میں موجود ہو اور وہ ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل نہیں ہوئے ہوں اور وہ واپس آنا چاہیں تو ان کے سپانسرز اپنے کارکن کے خروج وعودہ کی مقررہ ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد ویزے کو فعال کرسکتے ہیں۔
خیال رہے جب تک کسی کارکن کا سٹیٹس جوازات کے سسٹم میں ’خروج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل نہیں ہوتا سسٹم میں ان کی فائل بند نہیں ہوتی۔ اگر جوازات کے ابشرسسٹم میں فائل بند نہیں کی گئی ہو اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں اضافے کے لیے مقررہ کارروائی کی جاسکتی ہے جس کے بعد کارکن اسی ویزے پرمملکت آسکتا ہے۔
ایک اورشخص نے دریافت کیا کہ ’اقامہ ایکسپائرہوئے تین ماہ ہوچکے ہیں جب بھی اسپانسر سے تجدید کا کہتا ہوں وہ حامی تو بھرتا ہے مگرعملی اقدام نہیں کرتا جبکہ میں کفیل کے ادارے میں ہی ملازمت کرتا ہوں کسی دوسری جگہ نہیں، تاحال اقامہ تجدید نہیں ہوا۔
جوازات کا کہنا تھا کہ ’وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے سے رجوع کریں جہاں سے آجر واجیر کے مابین تنازعات کا تصفیہ کیاجاتاہے۔
واضح رہے امیگریشن قوانین کے تحت غیر ملکی کارکن کے اقامے کی تجدید کرنے کی ذمہ داری اسپانسر پر ہوتی ہے جس کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کیاجاتا ہے۔
اقامہ کی تجدید میں پہلی بارتاخیر ہونے کی صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ دوسری بارتاخیر پر جرمانے کی رقم 1000 ریال ہوتی ہے ۔
خیال رہے ایسے افراد جن کے اقامے کی تجدید میں تاخیر ہوتی ہے انہیں چاہیے کہ کسی پریشانی سے بچنے کے لے وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے میں شکایت درج کرائیں تاکہ ان کے پاس اس امر کا ثبوت ہو اور وہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ مشکل صورتحال سے محفوظ رہ سکیں۔