Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس اور یوکرین جنگ کے اثرات، پاکستانی صنعتکار پریشان

پاکستان سمیت دنیا بھر میں روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ تیل کی قمیتوں میں اضافے کے بعد اب روس اور یوکرین سے ایکسپورٹ ہونے والی دیگر اشیا کی طلب و رسد میں فرق بڑھتا جا رہا ہے۔
ایسی صورت حال میں پاکستان کے صنعت کار بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ تیل، گندم اور سٹیل سمیت دیگر خام مال کی بڑی مارکیٹ کے بند ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ موجودہ صورت حال میں خام مال کی قیمت میں اضافے سے کئی شعبے براہ راست متاثر ہوں گے۔
شامون باقرعلی پاکستان میں سٹیل انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین سے سٹیل آئٹمز درآمد کرتے ہیں، روس یوکرین کی جنگ سے پاکستان کی مقامی کئی صنعتوں کو بھی مشکلات ہوں گی۔
یوکرین کا موسم سرد ہونے کی وجہ سے یوکرین سے برآمدات کا اہم سیزن موسم گرما کا ہوتا ہے۔ اب سیزن آنے کا وقت ہے اور ایسے وقت میں جنگ شروع ہو گئی ہے۔ پاکستان میں یوکرین سے سٹیل درآمد کیا جاتا ہے۔ جو معیار کے اعتبار سے اچھا اور قیمت کے حساب دیگر ممالک کے مقابلے میں سستا پڑتا ہے۔
سابق نائب صدر پاکستان فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ایم اے جبار کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال تشویش ناک ہے۔ اس جنگ کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔ پاکستان کے لیے یوکرین کی مارکیٹ ایک اچھی مارکیٹ ہے۔ جہاں سے اشیائے خورونوش اور سٹیل سمیت دیگر خام مال اچھے دام میں مل جاتا ہے۔ یہ دو بڑی قوتوں کی جنگ ہے لیکن اس کے اثرات نہ صرف یوکرین کو برداشت کرنا پڑیں گے بلکہ کئی اور ممالک بھی متاثر ہوں گے۔ 
پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے روس اور یوکرین سمیت دیگر ممالک سے نہ صرف اشیائے خورونوش درآمد کرتا ہے بلکہ ملک میں سستے خام مال کی درآمد کا انحصار بھی ان ملکوں پر ہے۔
پاکستان اور یوکرین کے درمیان کاٹن، ٹیکسٹائل آئٹمز، فارما، آئرن، سٹیل، پلاسٹک، بیج، کھاد، ربڑ، گلاس، کارپیٹ، مشینری، پتھر، چائے، کافی اور کاغذ سمیت دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔ 
یوکرین کی ریاستی شماریاتی سروس کے مطابق 2020 میں دو طرفہ تجارتی ٹرن اوور 411.814 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس میں یوکرینی برآمدات بھی شامل ہیں۔
شامون باقر کے مطابق یوکرین سے درآمد سٹیل تعمیراتی شعبے کے علاوہ بھی سٹیل شیٹس کئی شعبوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہ شیٹس پائپ بنانے میں کام آتی ہیں، اس کے علاوہ آٹو پارٹس میں بھی یہ شیٹس استعمال ہوتی ہیں۔ اب اگر یوکرین کے بجائے کسی اور ملک سے یہ درآمد کی جائیں گی تو مہنگے داموں لینا پڑے گی اس سے تیار سامان کی پیدارواری لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔ جس سے براہ راست عام آدمی متاثر ہوگا۔

ایم اے جبار کے مطابق کاروباری لوگ روس کے یوکرین پر حملے سے پریشان ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ پاکستان میں مختلف صنعتوں سے وابستہ کاروباری شخصیات نے حال ہی میں یوکرین کا کامیاب دورہ کیا ہے۔ اس دورے میں اشیائے خورونوش کی نہ صرف درآمدات پر بات ہوئی ہے بلکہ برآمدات پر بھی مثبت بات ہوئی ہے۔
پاکستان کا 66 رکنی بزنس کمیونٹی کا وفد گذشتہ برس اکتوبر میں یوکرین کا دورہ کرکے آیا ہے۔
ایم اے جبار کے مطابق حال ہی میں دورہ کرنے والے کاروباری حضرات روس کے یوکرین پر حملے سے پریشان ہیں۔
پاکستان کی معشیت میں اس وقت تعمیراتی صنعت ایک اہم مقام رکھتی ہے اور اس جنگ کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، وہیں یوکرین سے برآمد ہونے والی کئی اشیا کی قلت کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔
شامون باقر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سٹیل کی مانگ بہت ہے۔ یوکرین سٹیل سپلائی میں ایک نمایاں ملک ہے۔ یوکرین میں جنگ کے باعث سامان کی ترسیل کا عمل متاثر ہوگا۔ طلب و رسد کا توازن بگڑنے سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ اس وقت ملک کی صورت حال ایسی نہیں کہ تعمیراتی صنعت پر مزید بوجھ ڈالا جا سکے۔

شیئر: