Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پوتن نے روس کا دورہ کرنے پر عمران خان کو بہادر شخص قرار دیا؟

وزیراعظم عمران خان 23 فروری کو روس کے دو روزہ دورے پر پہنچے تھے (تصویر: وزیراعٖظم ہاؤس)
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے اور اس کے باعث مغربی ممالک اور ولادیمیر پوتن کی حکومت کے درمیان کشیدگی بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
جب 23 فروری کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اپنے دو روزہ دورے پر روس پہنچے، اسی دن روسی صدر نے یوکرین کے کئی علاقوں میں ’سپیشل ملٹری آپریشن‘ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایک ایسے وقت میں جب امریکہ اور دیگر مغربی ممالک روس کے خلاف پابندیاں لگا رہے تھے، وزیراعظم عمران خان کا روس پہنچنا روایتی اور سوشل میڈیا پر زیر بحث رہا۔
وزیراعظم عمران خان کو روس سے پاکستان لوٹے چار دن گزر چکے لیکن سوشل میڈیا پر ان کے دورہ روس کے حوالے سے اب بھی کئی بیانات اور ویڈیوز گردش کررہے ہیں۔
ایسی ہی ویڈیو اتوار کے روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں روسی صدر اپنی قومی زبان میں بات کرتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ روسی زبان نہ سمجھنے والے صارفین کے لیے اس ویڈیو کے مواد کو سمجھنے کے لیے صرف ایک ہی راستہ تھا اور وہ تھے ویڈیو کے نیچے چلنے والے ’سب ٹائٹلز‘۔
ویڈیو کے اوپر برطانوی اخبار ’دا گارڈین‘ کا لوگو واضح دیکھا جاسکتا تھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ کئی لوگوں نے اس ویڈیو کو اپنی ٹائم لائنز پر شیئر کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں روسی صدر پوتن کی تقریر کا ترجمہ کچھ اس طرح کیا گیا تھا: ’جو بھی کہہ رہا ہے کہ روس یوکرین کے معاملے پر تنہا ہوگیا ہے وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ اسی ہفتے میں نے پاکستان کے وزیراعظم کی میزبانی کی، ایک بہادر آدمی جس نے مغربی دباؤ کے باوجود روس کا دورہ کرنے کے لیے میری دعوت قبول کی۔‘
ویڈیو پر چلنے والے سب ٹائٹلز کے مطابق صدر پوتن مزید کہتے ہیں کہ ’ہم نے باہمی مفادات سے جڑے کئی معاملات بشمول افغانستان اور تجارتی تعاون پر بات چیت کی اور جلد ہی میں پاکستان جاؤں گا ایک بڑی آئل پائپ لائن ڈیل پر دستخظ کرنے۔‘
یہاں سوال یہ ہے کہ کیا روسی صدر ولادیمیر پوتن سے جوڑی جانے والی باتیں واقعی انہوں نے کی ہیں؟
اس کا جواب تھوڑی سی ریسرچ کرنے کے بعد ’نہیں‘ میں ملتا ہے۔
یہ ویڈیو تو بالکل درست ہے لیکن اس کا ترجمہ کرنے میں غلط بیانی کا سہارا لیا گیا ہے اور برطانوی اخبار ’دا گارڈین‘ کا نام استعمال کرکے اسے اوریجنل ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین بھی اس ویڈیو پر تبصرے کر رہے ہیں اور اسے جھوٹ قرار دے رہے ہیں۔
امریکی تجزیہ کار مائیکل کگلمین نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سچ یہ ہے کہ یہ ویڈیو یوکرینی فوجیوں کے لیے بنائی گئی تھی اور اس کا پاکستان سے کچھ لینا دینا نہیں۔‘

 پاکستانی اینکرپرسن معید پیرزادہ نے بھی اسے ’فیک ویڈیو‘ قرار دیتے ہوئے لوگوں کو مطلع کیا کہ پوتن پاکستان اور عمران خان کے بارے میں بات نہیں کررہے۔

ویڈیو میں ورسی صدر کہہ کیا رہے ہیں؟

یہ ویڈیو 26 فروری کو ’دا گارڈین‘ کی طرف سے اپنے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کی گئی تھی اور اس پر چلنے والے سب ٹائٹلز سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی دوسری ویڈیو کو جھوٹا ثابت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

’دا گارڈین‘ کے مطابق روسی صدر اس ویڈیو میں یوکرینی فوجیوں کو پیغام دے رہے تھے۔

’دا گارڈین‘ کی ویڈیو پر چلنے والے سب ٹائٹلز کے مطابق صدر پوتن کہہ رہے تھے کہ ’میں ایک بار پھر یوکرینی فوجیوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ یوکرین کے بائیں بازو کے نیو نازیوں کو اپنے بچوں، بیویوں اور بزرکوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔ آپ طاقت اپنے ہاتھ میں لیں۔‘

صدر پوتن یوکرینی فوجیوں کو مخاطب کرکے انہیں حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دے رہے تھے۔

شیئر: