Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی حملہ عالمی معشیت کے لیے تباہ کن،مہنگائی بڑھے گی: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کے مطابق تصادم عالمی معشیت کے لیے ایک زوردار دھچکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ روس یوکرین کی جنگ دنیا کی معشیت اور سیاست کو ادھیڑ کر رکھ سکتی ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو آئی ایم ایف کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ روس کے حملے کے اثرات دنیا کی معیشت پر ترقی کی رفتار میں کمی، مہنگائی میں اضافے کی شکل میں سامنے آنے کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت کو لمبے عرصے کے لیے ایک نئے سانچے میں ڈھال سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ویب سائٹ پر کی گئی پوسٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی لہر اور دوسرے انسانی مسائل کے علاوہ اس جنگ سے افراط زر بڑھے گی، خوراک اور توانائی کی اشیا مہنگی جبکہ آمدنی کی قدر ہو گی۔
صورت حال کے اثرات کاروبار میں خلل، سپلائی چینز کی بندش اور یوکرین کے ہمسایہ ممالک میں ترسیلات کی کمی کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں۔
بیان کے مطابق ’تجارت اور کاروبار بری طرح متاثر ہوں گے، سرمایہ کاروں میں غیریقینی بڑھے گی، جس سے اثاثوں کی قیمتیں گر جائیں گی۔ مالی حالات تنگی کی طرف جائیں گے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹس سے سرمائے کا اخراج ہو سکتا ہے۔
’تصادم عالمی معشیت کے لیے ایک زوردار دھچکا ہے جس سے پیداواری شعبہ متاثر ہو گا اور نرخ بڑھیں گے۔‘
آئی ایم ایف کے حکام پہلے ہی 2022 میں عالمی اقتصادی کے حوالے سے اس کی چار اعشاریہ چار فیصد کی پیشن گوئی میں کمی کا امکان ظاہر کر چکے ہیں۔
منگل کو کی جانے والی پوسٹ میں علاقائی اقتصادی ترقی میں بھی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اگلے ماہ 19 اپریل کو آئی ایم ایف اپنی نئی پیشن گوئیاں جاری کرے گا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ تجارت، سیاحت اور دیگر معاشی میدان رکھنے والے ممالک بڑھتے ہوئے دباؤ کو محسوس کریں گے، اسی طرح افریقہ، لاطینی امریکہ، قفقاز اور وسطی ایشیا تک کے خطوں کے لیے زیادہ خطرات ہیں۔
اسی طرح افریقہ اور مشرق وسطٰی میں خوراک کے سامان کی قلت کا بھی خدشہ ہے جہاں مصر جیسے ممالک اپنی گندم کا 80 فیصد روس اور یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔
آئی ایم ایف نے یوکرین اور روس میں شدید کساد بازاری کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو گیس کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ چین کی سپلائی چین میں رکاوٹیں پڑیں گی۔
اسی طرح مشرقی یورپ، جہاں یوکرین سے نقل مکانی کرنے والے 30 لاکھ افراد پہنچے ہیں، اس کے نتیجے میں وہاں مالیاتی اخراجات بڑھیں گے۔
خیال رہے روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا اور ابھی تک لڑائی جاری ہے۔ روسی صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ہتھیار ڈالنے تک جنگ جاری رہے گی جبکہ یوکرین نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روسی حملہ رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔

شیئر: