Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان سیاحوں کے لیے سعودی عرب کی بھرپور ثقافت دیکھنے کا موقع

سیاح نیوم کے صحراؤں، جازان میں ماہی گیری کے مقامات، ابہا کے پہاڑوں اور مدینہ میں قدیم شہر العلا بھی دیکھ سکتے ہیں (فوٹو: سپلائیڈ)
دو برسوں میں پہلی بار غیر ملکی سیاحوں کو رمضان کے مہینے میں سعودی عرب کی بھرپور ثقافت کو دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ثقافتی سیاحت کے شعبے میں تعاون کے لیے ستمبر 2019 میں 50 سے زائد ممالک کے شہریوں کے لیے سیاحتی ویزا شروع کیا گیا تھا۔
تاہم، 2020 کے اوائل میں کورونا کی وبا کی وجہ سے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد ہو گئی تھی۔
اسی لیے یہ رمضان اب سیاحتی ویزا استعمال کرنے والے مسافروں کو خوش آمدید کہنے کا موقع بن گیا ہے۔
اگرچہ مقدس مہینے میں کاروبار کم یا تبدیل شدہ اوقات میں چل رہے ہیں لیکن مملکت نے غیر ملکی سیاحوں کے لیے مسلم سعودی ثقافت کا تجربہ کرنے کے لیے کئی تقریبات کا اہتمام کیا ہے۔
عرب نیوز نے حال ہی میں جدہ کے قدیم تاریخی ضلع میں ایک ٹور گائیڈ عبداللہ عیسری کا انٹرویو کیا ہے جو ہسپانوی سیاحوں کو البلاد کی گلیوں سے لے کر جا رہے تھے۔
یہ ضلع یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

ملک بھر میں سیاحوں کے لیے کئی مقامات کھلے ہوئے ہیں جن میں ریاض میں دریہ اور عیسر میں رجال الما شامل ہیں (فوٹو: سپلائیڈ)

عیسری نے بتایا کہ ’سعودی عرب تاریخی اور قدرتی پُرکشش مقامات اور منفرد مہم جوئی سے مالا مال ہے۔ ایک ہوائی اڈے سے دوسرے تک سفر کی آسانی متاثرکن ہے لہذا سیاح مملکت میں رہتے ہوئے ایک سے زیادہ خطوں کا دورہ کر سکتے ہیں۔‘
ملک بھر میں سیاحوں کے لیے کئی مقامات کھلے ہوئے ہیں جن میں ریاض میں دریہ اور عیسر میں رجال الما شامل ہیں۔
سیاح نیوم کے صحراؤں، جازان میں ماہی گیری کے مقامات، ابہا کے پہاڑوں اور مدینہ میں قدیم شہر العلا بھی دیکھ سکتے ہیں۔
عیسری جو سعودی ایئرلائنز کے ساتھ فلائیٹ اٹینڈنٹ بھی ہیں، نے بتایا کہ انہوں نے ٹور گائیڈ کے طور پر کام کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ دنیا بھر میں ان کے سفر نے انہیں یہ احساس دلایا کہ کچھ لوگ نئی ثقافتوں کا تجربہ کرنے کے لیے پُرجوش ہوتے ہیں۔

ملک بھر میں سیاحوں کے لیے کئی مقامات کھلے ہوئے ہیں جن میں ریاض میں دریہ اور عیسر میں رجال الما شامل ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ ’مملکت کی جانب سے سفری پابندیاں ہٹانے اور ویزے کے حصول کو آسان کرنے کے بعد البلاد میں سیاحوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔‘
عبداللہ عیسری کے بقول ’(پابندی ہٹائے جانے کے بعد) بہت سے سیاحوں سے جن سے میں ملا تھا، نے مجھے بتایا کہ وہ مملکت کے بہت سے مقامات کا دورہ کرنے کے لیے کتنے پرجوش ہیں جن کے بارے میں ہم مقامی لوگ کبھی نہیں سوچیں گے۔‘
مقدس مہینے کے دوران ثقافتی سیاحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عیسری نے واضح کیا کہ کس طرح رمضان کی راتیں، البلاد پُرکشش مقامات اور سحر و افطار کے کھانے جن میں روایتی سعودی پکوان شامل ہیں غیر ملکی سیاحوں کے مطابق ’قابل قدر‘ ہیں۔
گروپ میں سے ایک ممبر نے بتایا کہ وہ رمضان میں مملکت کا دورہ کرنے کے بارے میں فکر مند تھی کیونکہ زیادہ تر سرگرمیاں رات کو شروع ہوتی ہیں۔

مملکت نے غیر ملکی سیاحوں کے لیے مسلم سعودی ثقافت کا تجربہ کرنے کے لیے کئی تقریبات کا اہتمام کیا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

تاہم، ایک بار جب انہوں نے رمضان کی حیرت انگیز راتوں، خیموں اور مقامی فوڈ بوتھس کو دیکھا تو اپنا خیال بدل لیا اور انہیں جو تجربہ ہوا وہ اس سے بہت متاثر ہوئیں۔
عسیری نے غیر ملکی سیاحوں کو مشورہ دیا کہ وہ جدہ کارنیش میں غروب آفتاب کا تجربہ کریں اور دوپہر میں عجائب گھروں کا دورہ کریں تاکہ وہ شام 8 بجے کے بعد البلاد سے لطف اندوز ہو سکیں۔
العلا میں دیکھنے سے تعلق رکھنے والی ایک اور جگہ ہے جسے دنیا کے سب سے بڑے کھلے عجائب گھروں میں سے ایک کہا جاتا ہے۔
یہ اب دو اپریل سے سات مئی تک دن کے وقت کی بیرونی سرگرمیوں کے علاوہ ثقافت، فن اور ورثے کا سنگم بن گیا ہے۔

شیئر: