Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی معیشت کی تیز رفتار ترقی، مجموعی قومی پیداور میں ریکارڈ اضافہ

تیل کے ماسوا سرگرمیوں میں بھی اضافہ  دیھنے میں آیا ہے( فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب کی حقیقی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں 2022 کے پہلے تین ماہ میں گزشتنہ برس اسی مدت کے مقابلے میں 9.6 فیصد اضافہ ہوا ہے‘۔
عرب نیوز کے مطابق تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے اور دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندہ ملک سعودی عرب میں حقیقی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) زیادہ تر تیل کی سرگرمیوں سے چل رہی ہے جس میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 20.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تیل کے ماسوا سرگرمیوں میں 3.7 اور سرکاری خدمات میں 2.4 فیصد اضافہ  دیھنے میں آیا ہے۔
تیل کی قیمتوں میں اضافہ جو 1973 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یوکرین کی جنگ جس نے تجارت، کھپت اور پیداوار کے عالمی پیٹرن کو تبدیل کیا، جی ڈی پی کے اس ریکارڈ اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایک سروے کے مطابق چار برسوں میں سعودی عرب کے نان آئل سیکٹرز میں بھی تیز ترین شرح سے توسیع ہوئی ہے۔
کاروبار میں اضافہ وژن 2030 کے مطابق ہے۔ اس کا مقصد مملکت کے معاشی وسائل کو متنوع بنانا ہے۔
اس سے قبل کے پی ایم جی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب کی مجموعی گھریلو پیداوار( جی ڈی پی) میں متوقع اضافے سے رواں اور اگلے سال سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح میں کمی نظر آئے گی۔
عرب نیوز کے مطابق ٹیکس اور آڈٹ ایڈوائزری فرم نے پیش گوئی کی تھی کہ سعودی عرب کا جی ڈی پی 2022 میں 6.7 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے۔
کے پی ایم جی کا مزید کہنا کہ جی ڈی پی میں نمو تیل کی پیداوار میں تیزی سے اضافے اور غیر تیل کی معیشت میں جاری بحالی سے متاثر ہوگی۔
2023 میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو سست ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2022 کے رجحانات 2023 تک جاری رہنے کی توقع ہے حالانکہ حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.9 فیصد تک کم ہو جائے گی کیونکہ بنیادی اثرات سال بہ سال توسیع کو محدود کرتے ہیں۔
سعودی عرب نان آئل سیکٹرز پر اپنی توجہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ توقع ہے کہ مجموعی بے روزگاری کی شرح 2022 میں اوسطاً 6.3 فیصد اور 2023 میں 6 فیصد رہے گی جو کہ 2021 میں 6.6 فیصد کی تخمینی اوسط کے مقابلے میں ہے۔

شیئر: