سابق وزیراعظم عمران خان نے جمعے کو ملتان جلسے کے دوران طویل تقریر کی لیکن مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز سے متعلق ان کا ایک بیان دیگر موضوعات پر غالب رہا اور پی ٹی آئی سربراہ پر تنقید کی وجہ بن گیا۔
عمران خان کی تقریر پر ردعمل میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’بیٹی مریم نواز شریف کے خلاف قابل افسوس زبان درازی پر پوری قوم خاص طور پر خواتین پرزور مذمت کریں۔ کم ظرفی کے اظہار سے ملک وقوم کے خلاف آپ کے جرائم چھپ نہیں سکتے۔‘
شہباز شریف نے ایک الگ ٹویٹ میں لکھا کہ ’تاریخ کا پہلا شخص ہے جو ایک جماعت کے سربراہ کے طور پر بدتہذیبی کی اس پاتال میں جا گرا ہے۔ قوم بنانے نکلے تھے اور قوم کے اخلاق کو ہی بگاڑ دیا۔‘
پیپلزپارٹی کے آفیشل ہینڈل سے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کا بیان ٹویٹ کیا گیا جس میں انہوں نے عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’کاش اب بھی کوئی چیف جسٹس کو پرسنل آبزرویشن کا خط لکھے اور وہ نوٹس لیں۔‘
سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے عمران خان کے اس بیان پر غم و غصہ کا اظہار کیا تو ان کے حامی کئی ٹویپس ماضی کے مختلف واقعات کا حوالہ دے کر اسے درست ثابت کرتے رہے۔
عمران خان نے ملتان جلسے میں تقریر کے دوران مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مریم نواز نے تقریر میں اتنی مرتبہ جذبے اور جنون سے میرا نام لیا کہ میں اس کو کہنا چاہتا ہوں کہ مریم! دیکھو تھوڑا دھیان کرو، کہیں تمہارا خاوند ہی ناراض نہ ہوجائے۔‘
Just a vile, shameless man. In her speech yesterday Maryam Nawaz took my name with so much jazba and junoon. I want you to be careful Maryam, your husband may get upset: Imran Khan. pic.twitter.com/09wbodtviW
— Naila Inayat (@nailainayat) May 20, 2022
پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’والدہ کی محبت میں شوکت خانم ہسپتال بنانے والے عمران خان سے دوسروں کی ماؤں اور بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں۔‘
انہوں نے موقف اپنایا کہ ’عمران خان کے ایسے الفاظ پاکستانی سیاست اور معاشرے کو گندا کر رہے ہیں، ایسا انسان کسی بھی صورت پاکستانی عوام کا لیڈر نہیں ہوسکتا۔‘
ٹیلی ویژن میزبان مبشر زیدی نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’اس ملک میں مردوں کا آخری ہتھیار عورت کی تذلیل کرنا ہے چاہے وہ کسے بھی شعبے میں ہو۔‘
پاکستانی خاتون صحافی ماریانہ بابر نے عمران خان کے بیان کو ’نسلوں تک رہنے والی دشمنی‘ کی بنیاد سے تعبیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہمارے معاشرے کے مختلف شعبوں میں موجود شوہر اپنی بیویوں کے بارے میں ایسے ریمارکس برداشت نہیں کرسکتے۔ اگر سابق وزیراعظم نے یہ بات ہمارے گاؤں یا خیبرپختونخوا کی کسی خاتون کو کہے ہوتے تو کوئی سکیورٹی بھی کافی نہیں ہونی تھی۔‘
عمران خان پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کے حامیوں نے جہاں بیان کی توجیہہ پیش کی وہیں ماضی کے مختلف واقعات کا حوالہ دیتے تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
سابق وزیراعظم کے بیان کے بعد ٹوئٹر کے ٹرینڈز پینل میں عمران خان، مریم نواز، بشریٰ بی بی، جمائمہ خان اور ’ملتان جلسہ‘ کے الفاظ نمایاں رہے۔ ان ٹرینڈز میں گفتگو کرنے والوں نے جہاں بیان کے حق اور مخالفت میں بات کی وہیں ’ایسی زبان کے استعمال سے اجتناب‘ کی تجویز دینے والوں کی خاصی تعداد بھی گفتگو کا حصہ رہی۔
پی ٹی آئی کے حامی ٹویپس کی جانب سے تنقید کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اتنے سال بعد ایک جملہ جواب میں کیا کہہ دیا آگ ہی لگ گئی ہر طرف۔‘
فرحان منہاج نے مریم نواز کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مریم نواز کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خاتون ہیں اور خاتون کو بھی یہ آزادی نہیں کہ وہ جو منہ میں آئے کہہ دے۔ عمران خان کی طرح مریم نواز کے جملے بھی قابل قبول نہیں۔‘
مریم نواز کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خاتون ہیں اور خاتون کو بھی یہ آزادی نہیں کہ وہ جو منہ میں آئے کہہ دے ـ عمران خان کی طرح مریم نواز کے جملے بھی قابل قبول نہیں خاتون کی زبان زیادہ مہذب ہوتی ہے pic.twitter.com/8Ru1DWdNVt
— (@iamfarhansindh) May 20, 2022