وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں شامل سب بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی کابینہ کے اجلاس معمول کے مطابق نہ بلانے اور اہم سمریوں کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے لینے پر تحفطات کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر معاملے پر اعتراض اٹھایا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب سید خورشید شاہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’ایک ماہ سے یہ بات نوٹس کی جا رہی ہے کہ وہ معاملات جن پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بحث ہونی چاہیے اور بحث کے بعد منظوری ہونی چاہیے ان کو سمریوں کی سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا جا رہا ہے۔ اس سے عوام میں اچھا تاثر نہیں جاتا۔‘
مزید پڑھیں
-
لِیکڈ آڈیو نے عمران خان کی اصلیت کو بے نقاب کر دیا: شہباز شریفNode ID: 672761
خط میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کابینہ کے اجلاس میں معاملات پر بحث کرنے سے گریز کرتی تھی اور سرکولیشن کے ذریعے وزرا سے منظوری حاصل کرنے کو ترجیح دیتی تھی۔ کیونکہ یہ ان کی پالیسی یا حکمت عملی تھی جسے جاری رکھنے سے اچھا تاثر پیدا نہیں ہوتا۔
وفاقی وزیر خورشید شاہ نے خط میں کہا کہ ’میری تجویز ہے کہ آئندہ وزارتوں کی طرف سے بھیجی جانے والی سمریاں کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کی جائیں، تاکہ منظوری سے قبل فیصلوں کے فوائد اور نقصانات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
’اسی طرح بحث مباحثے کے نتیجے میں سمریوں کی نوک پلک بھی سنواری جا سکتی ہے جس کا فائدہ متعلقہ ادارے اور حکومت کو ہی پہنچے گا۔‘

پاکستان کے رولز آف بزنس 1973 کے تحت وزیر اعظم کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی معاملے کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس بلائے بغیر سمری کابینہ ارکان کو بھجوا کر ان کی رائے معلوم کرسکے۔ اس سلسلے میں سیکریٹری کابینہ متعلقہ سمری ارکان کو بھجواتے ہیں اور آگاہ کرتے ہیں کہ وفاقی وزرا اس مخصوص مدت میں اپنی رائے سے تحریری طور پر آگاہ کر دیں۔
رولز کے مطابق اگر کچھ وزرا طے شدہ وقت میں سمری پر رائے نہیں دیتے تو اسے ان کی رضا مندی سمجھا جاتا ہے۔ دیگر وزرا کی جانب سے جواب موصول ہونے کے بعد ان کی رائے کی روشنی میں کابینہ سیکریٹری وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرتے ہیں۔
اس کے بعد بھی وزیراعظم کا اختیار ہے کہ وہ متعلقہ سمری کو منظور کر لیں یا پھر اس پر مزید غور کے لیے معاملہ کابینہ میں لے جانے کا فیصلہ کریں۔ ایسی صورت میں سیکریٹری کابینہ ذیلی سمری تیار کرکے معاملے کو کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کر دیتے ہیں۔
